پاکستان

حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بحال کرنے کیخلاف نادرا کی اپیل سماعت کیلئے مقرر

سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ 10 جولائی کو جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن کے رہنما کا شناختی کارڈ بحال کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ نے جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمٰن (جے یو آئی ف) کے سینئر رہنما حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بحال کرنے کے خلاف نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ 10 جولائی کو اپیل پر سماعت کرے گا۔

یاد رہے کہ نومبر 2019 میں نادرا نے حافظ حمداللہ کی شہریت معطل کردی تھی، مئی 2021 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نادرا کے اس اقدام کو اختیارات سے تجاوز قرار دیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا یہ حکم اختیارات سے تجاوز تھا، اسلام ہائی کورٹ نے ساتھ ہی حافظ حمد اللہ کو ٹی وی پر دکھانے کی پابندی سے متعلق پیمرا کاحکم نامہ بھی کالعدم قرار دیا تھا۔

خیال رہے کہ نادرا کے اقدام کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بھی ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ نادرا نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ کو غیرملکی شہری قرار دیتے ہوئے پاکستانی شہریت منسوخ کردی ہے اور اس فیصلے کے بعد پیمرا نے انہیں پاکستانی ٹی وی چینلز پر مہمان کے طور پر بلانے سے منع کردیا ہے۔

پیمرا کی جانب سے اپنے اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ نادرا نے اپنے حکم نامے میں شناختی کارڈ منسوخ کرتے ہوئے حافظ حمداللہ صبور کو جاری کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ ڈیجیٹل طور پر ضبط کرلیا۔

پیمرا کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ حافظ حمداللہ غیر ملکی ہیں اور پاکستانی شہری نہیں ہیں لہٰذا تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ حافظ حمداللہ کو ٹی وی پر بلانے اور ان کی تشہیر سے گریز کریں، پیمرا نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ اعلیٰ حکام کی اجازت کے بعد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حمداللہ اپنی جماعت کے متحرک رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور ٹی وی چینلز پر اپنے جارحانہ بیانات کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔