برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم بننے والے لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر اسٹارمر کون ہیں؟
برطانیہ میں 4 جولائی 2024 کو ہونے والے انتخابات میں لیبر پارٹی نے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے جس کے بعد پارٹی کے سربراہ کیئر اسٹارمر رشی سوناک کی جگہ برطانیہ کے اگلے وزیرِ اعظم بننے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد لیبر پارٹی کے سربراہ کیئر اسٹارمر نے لندن میں ایک فاتحانہ تقریر میں بتایا کہ اس طرح کا مینڈیٹ ایک بڑی ذمہ داری کے ساتھ آتا ہے۔
کیری اسٹارمر نے جمعہ کو برطانیہ میں قومی تجدید کی مدت شروع کرنے کا وعدہ کیا۔
انہوں نے تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ آج ہم اگلے باب کا آغاز کرتے ہیں، ہم تبدیلی کا کام شروع کریں، قومی تجدید کا مشن اور اپنے ملک کی تعمیر نو شروع کریں گے۔
دوسری جانب برطانیہ کے سابق وزیر اعظم رہنما رشی سوناک نے جمعے کو برطانیہ کے عام انتخابات میں کیئر اسٹارمر کی مرکزی اپوزیشن لیبر پارٹی سے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ میں اس نقصان کی ذمہ داری لیتا ہوں۔
کنزرویٹو پارٹی کے رہنما رشی سوناک نے کہا کہ آج اقتدار خیر سگالی کے ساتھ پرامن اور منظم طریقے سے منتقل ہوجائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’سی بی ایس‘ کی رپورٹ کے مطابق جب کیئر اسٹارمر 2020 میں برطانیہ کی لیبر پارٹی کی قیادت کے لیے منتخب ہوئے جب کہ اس وقت پارٹی کو 85 برس کے دوران عام انتخابات میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے پارٹی کو ’الیکٹ ایبل‘ بنانا اپنا مشن قرار دیا تھا۔
4 سال بعد مخالف کنزرویٹو پارٹی کی 14 سالہ حکومتوں کے بعد اب اسٹارمر برطانیہ کا اعلیٰ ترین عہدہ سنبھالنے جا رہے ہیں۔
تقریباً تمام نتائج موصول ہونے کے بعد لیبر پارٹی نے پارلیمنٹ کی 650 نشستوں میں سے ہاؤس آف کامنز میں 410 سیٹیں حاصل کرلیں جب کہ کنزرویٹو پارٹی نے 118 نشستیں جیتی ہیں۔
61 سالہ اسٹارمر کو ’کرشماتی شخصیت‘ نہ ہونے وجہ سے برسوں تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے لیبر پارٹی کو انتخابی فتح دلادی، انہوں نے کنزرویٹو پارٹی کے دور حکومت میں درپیش معاشی مشکلات اور سیاسی عدم استحکام کا فائدہ اٹھایا۔
کیئر اسٹارمر نے لندن کے مضافات میں واقع سرے کے ایک چھوٹے قصبے میں پرورش پائی، ان کی والدہ نیشنل ہیلتھ سروس برطانیہ میں ملازم تھیں، ان کے والد ایک اوزار ساز تھے۔
ان کی والدہ نے ساری جوروں کی بیماری کی بیماری میں مبتلا رہیں، 2015 میں پہلی بار ان کے برطانوی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہونے کے چند ہفتوں بعد ہی ان کا انتقال ہوگیا، والدہ کے انتقال کے تین سال بعد ان کے والد کا بھی انتقال ہوگیا، کیئر اسٹارمر نے بتایا تھا کہ ان کے والد کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ رہے اور وہ کبھی ان سے اظہار محبت نہیں کرسکے جس کا مجھے افسوس ہے۔
کیئر اسٹارمر یونیورسٹی جانے والے اپنے خاندان کے پہلے فرد تھے، انہوں نے ایک میگزین بھی نکالا، اس کے بعد وہ ایک وکیل بن گئے، 2008 میں وہ برطانوی حکومت کی کراؤن پراسیکیوشن سروس میں پبلک پراسیکیوشن کے سربراہ بنے۔
سنگین جرائم کے مقدمات سے نمٹنے میں اپنی خاطر خواہ کامیابی کے منظر کے باوجود کیئر اسٹارمر کبھی بھی ایک ’بورنگ سیاستدان‘ کے طور پر اپنے تشخص کو زائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
انہوں نے جنوری میں ایک برطانوی ٹی وی کو بتایا کہ اگر میرے اوپر صرف اتنا ہی کیچڑ پھینکنا رہ گیا ہے، تو میں کافی پرسکون ہوں، اگر وہ آپ کو بورنگ کہہ رہے ہیں تو آپ جیت رہے ہیں۔