پاکستان

افغانستان دہشتگردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہو، وزیراعظم

اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، اسرائیل کے جنگی جرائم میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے، وزیراعظم کا ایس سی او پلس سمٹ سے خطاب

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان دہشت گردی کے خلاف مؤ ثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

وزیراعظم شہباز شریف نے قازقستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے مخاطب ہوکر خوشی ہو رہی ہے، ایس سی او کی چیئر کی حیثیت سے قازقستان نے بہترین کردار ادا کیا، آئندہ سال 25-2024کے لیے صدر شی جن پھنگ کو ایس سی او کی چیئرمین شپ ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم خطے کے عوام کی سماجی ومعاشی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے، ہمارے چیلنجز مشترکہ ہیں، ہمیں مل کر ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی تاکہ وہاں کے عوام کے مسائل حل ہوں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خطے میں امن سلامتی کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے، خطےکے روشن مستقبل کے لیے جغرافیائی، سیاسی محاذ آرائی سے خودکو آزاد کرنا ہوگا، ایس سی او ترقیاتی منصوبوں کے لیے متبادل فنڈنگ کا طریقہ کار وضع کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے محل وقوع کے اعتبار سے تجارت کی اہم گزرگاہ ہے، سی پیک کے ذریعے ایس سی او کے علاقائی رابطے کے وژن کے تحت ترقی و خوشحالی کی منزل کے حصول کی جانب گامزن ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہوگا، افغانستان میں پائیدار امن ہمارا مشترکہ ہدف ہے، افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ بامعنی طور پر بات چیت کرنا ہوگی تاکہ وہاں کے عوام کے مسائل حل ہوں، افغانستان دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرے تاکہ اس کی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی جائے، غزہ میں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں ،ایس سی او فلسطین کی صورتحال پر آواز اٹھائے، پاکستان ایس سی او کو متحرک تنظیم بنانے اور اہداف کے حصول میں اپنا بھرپور کردار ادا کرےگا۔

انہوں نے کہا کہ خودمختاری ، علاقائی سالمیت اور لوگوں کے بنیادی حق خود ارادیت کے عالمی طورپر تسلیم شدہ اصولوں کے احترام کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا کے خاتمے کے لئے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، اسلامو فوبیا اور لسانیت کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی۔

اسلاموفوبیاکا مسئلہ ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے قابل عمل فریم ورک موجود ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں تصفیہ طلب مسائل کے حل یقینی بنانے کی ضرورت ہے، ہمیں سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی طرف سے 20 لاکھ فسلطینیوں کو بے گھر کیا گیا ہے، پاکستان مسئلہ فلسطین کے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیادوں پر 2 ریاستی حل کا حامی ہے جس کے تحت فلسطینی ریاست کا قیام ہو اور اس کا دارالحکومت القدس ہو۔

وزیراعظم نے ایس سی او پلس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا ایک بڑا مسئلہ ہے، اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، اسرائیل کے جنگی جرائم میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سےدنیا کو چیلنجز کا سامنا ہے، غیرملکی قبضے سے تنازعات سر اٹھارہے ہیں، تنازعات کی وجہ سے انسانیت کو مسائل کاسامنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پرامن بقائے باہمی کے لیے ضروری ہے کہ تنازعات کا پرامن حل ہو، سربراہ اجلاس ایسے وقت میں ہورہا ہے جب فلسطینیوں کو مظالم کاسامناہے، غزہ میں ہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، عالمی عدالت انصاف نے بھی اسرائیلی مظالم کا نوٹس لیا ہے، فلسطین میں فوری غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا کومعاشی اور سماجی مسائل کا سامنا رہا۔

انہوں نے کہا کہ قازقستان کے صدر کو ایس سی او کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتاہوں، آج جن دستاویزات پراتفاق رائے ہوا وہ اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ سے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ پہنچے تھے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے تاجکستان میں موجود وزیر اعظم شہباز شریف نے تاجک شہر آستانہ میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی تھی، اور انہیں دوبارہ روس کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی قیات میں روس مزید ترقی کرے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ آپ سے ملاقات کر کے اچھا لگا ہے، پاکستان کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں، دونوں عرصہ دراز سے دوست ممالک ہیں اور ہمیں مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے روس کے ساتھ دیرینہ اور کاروباری تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں اور میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں تاکہ ان تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔

وزیراعظم نے روسی صدر سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں جو اس وقت ایک ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

انہوں نے پیوٹن سے پاکستان کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں روس سے تیل کی سپلائی موصول ہوئی ہے اور ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور روس کے تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں، کوئی جغرافیائی سیاسی تبدیلی ان تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتی اور نہ ہی دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات ہمارے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

پاک روس تعلقات پر کوئی اور ملک اثر انداز نہیں ہوسکتا، وزیراعظم کی روسی صدر سے ملاقات

وزیراعظم 2 روزہ دورے پر تاجکستان پہنچ گئے

وزیر اعظم کی تاجک صدر کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت