دنیا

بھارت، بنگلہ دیش میں طوفانی بارشیں، سیلاب سے 6 افراد ہلاک

موسمیاتی تبدیلی سے موسم کا پیٹرن تبدیل اور انتہائی موسمی واقعات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، ماہرین

شمال مشرقی بھارت اور بنگلہ دیش میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے 6 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جبکہ 10 لاکھ سے زائد افراد کے گھر پانی میں ڈوب گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مون سون کی بارشیں ہر سال بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بنتی ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے موسم کا پیٹرن تبدیل اور انتہائی موسمی واقعات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں ڈیزاسٹر حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز 4 افراد کی موت ہوئی ہے، جس کے بعد مئی کے وسط سے بارشوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 38 ہو گئی۔

پولیس کمانڈر نے اے ایف پی کو بتایا کہ بنگلہ دیش میں مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں روہنگیا پناہ گزین سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کے وسیع ریلیف کیمپوں میں حکام نے کچھ باشندوں کو محفوظ جگہ پر منتقل کر دیا ہے، جہاں ہمسایہ ملک میانمار سے تقریباً 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزین موجود ہیں۔

اعلیٰ سرکاری افسر ابو احمد صدیق نے بتایا کہ شمال مشرقی سلہٹ ڈویژن میں سیلاب آنے سے 13 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

ابو احمد صدیق کا کہنا تھا کہ ان کے دیہات، سڑکیں اور زیادہ تر افراد کے گھر زیر آب آگئے۔

محکمہ موسمیات بھارت نے آسام اور پڑوسی ریاستوں کے لیے جاری الرٹ میں مزید سیلاب کے خطرے سے خبردار کیا گیا ہے۔

سیلاب نے ریاست میں سڑکوں کو نقصان پہنچایا اور فضائیہ نے ایک جزیرے پر پھنسے 13 ماہی گیروں کو بچایا۔

یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کازیرنگا نیشنل پارک کا ایک بڑا حصہ بھی سیلاب سے متاثر ہوا، جو دنیا میں سب سے زیادہ ایک سینگ والے گینڈوں کا گھر ہے۔

پاک حکام نے بتایا کہ فارسٹ گارڈز کو الرٹ کردیا گیا ہے، مزید کہنا تھا کہ سیکڑوں جانوروں نے اونچی زمین کی تلاش میں شاہراہ عبور کرنا شروع کر دی ہے۔

گزشتہ ہفتے نیپال میں بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ، آسمانی بجلی گرنے اور سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش میں جون میں لینڈسلائیڈنگ سے کم از کم 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔