کاروبار

پیٹرولیم ڈیلرز کا متنازع ٹیکس کے خلاف 5 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان

حکومت نے بجٹ میں 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس کے نفاذ کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اس ٹیکس کو واپس لینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن (پی پی ڈی اے) نے بجٹ میں 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس کے نفاذ کے خلاف 5 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے، حالانکہ حکومت نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے اس متنازع ٹیکس کو واپس لینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے احتیاطاً آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کو ہدایت کی ہے کہ وہ کمپنی کی ملکیت یا کمپنی کے زیر انتظام اور او ایم سیز سے وابستہ دیگر سائٹس پر پٹرولیم مصنوعات کے وافر ذخیرے کی دستیابی کو یقینی بنائیں تاکہ ہڑتال کی صورت میں عام لوگوں اور صنعت کو سپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔

گزشتہ روز پی پی ڈی اے کے دو الگ الگ وفود (کراچی سے عبدالسمیع خان کی قیادت اور لاہور سے حسن شاہ کی قیادت میں) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین امجد زبیر ٹوانہ سے ملاقات کی۔

چیئرمین ایف بی آر نے پی پی ڈی اے کی دونوں وفود کو یقین دلایا کہ پیٹرولیم ڈیلرز یا پیٹرول پمپس کے آپریٹرز کو ریٹیلرز کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے ان پر غلطی سے 0.5 فیصد ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس کا اطلاق کیا گیا اور اسے اگلے دو دنوں میں واپس لے لیا جائے گا۔

سرکاری حکام نے بتایا کہ امجد زبیر ٹوانہ نے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ دوہرا ٹیکس ہے کیونکہ آؤٹ لیٹس پہلے ہی انکم ٹیکس کے طور پر 1.4 روپے فی لیٹر (تقریباً 12 فیصد ڈیلر کمیشن) کے حساب سے ایڈوانس فکسڈ ودہولڈنگ ٹیکس ادا کر رہے ہیں، اور اب ڈیلروں اور تقسیم کاروں کے مسائل کی وجہ سے ان پر ایڈوانس ٹرن اوور ٹیکس عائد کیا گیا، انہوں نے اس معاملے پر وزیر خزانہ سے بھی بات کی اور انہیں بتایا کہ اسے کیسے درست کیا جائے۔

ایف بی آر کے سربراہ نے وفود کو یقین دلایا کہ جب تک مسئلہ حل نہیں ہو جاتا، حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ او ایم سیز 0.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس کے بغیر انوائس جاری کریں، سرکاری ذرائع کے مطابق دونوں وفود نے حکومتی ٹیم کو یقین دلایا کہ وہ امجد زبیر ٹوانہ کے وعدے کے مطابق دو دن تک انتظار کریں گے۔

سیکرٹری پیٹرولیم مومن آغا نے او ایم سیز کے نمائندوں سے ملاقات کی اور واضح کیا کہ ٹرن اوور ٹیکس پارلیمنٹ کے منظور کردہ فنانس ایکٹ 2024-25 کے ذریعے لگایا گیا تھا اور صدر پاکستان نے اس کی توثیق کی تھی۔

وزارت پٹرولیم کو مشورہ دیا گیا ہے کہ او ایم سیز اپنی کمپنی کی ملکیت یا آپریٹنگ سائٹس کو محدود اسٹیشن کی وجہ سے راولپنڈی، اسلام آباد اور چند دوسرے شہروں کے مخصوص علاقوں کے علاوہ شہری مراکز اور دیہی علاقوں میں ذخیرہ نہیں رکھ سکیں گے، جب کہ زیادہ تر اسٹیشن سرکاری زیر انتظام پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور اٹک پیٹرولیم سے تعلق رکھتے ہیں۔

پیٹرولیم ڈویژن نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، اور آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی)، آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی) اور تقریباً 15 بڑی او ایم سیزکو ہدایت کی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے آؤٹ لیٹس کو بیک اپ سپلائی کے ساتھ تیار رکھیں اور ایسے پمپوں کی فہرست بھی فراہم کریں جو چلتے رہیں گے۔

پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے پر غور

ڈیلرز نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی حکومتی پالیسی مسترد کردی

حکومت کا نئے مالی سال کے آغاز پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافے کا اعلان