’یہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے‘، عمران خان سے متعلق اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان پر مقدمات سے متعلق اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں عدالتوں کے ذریعے آئین اور مروجہ قوانین پر عمل ہوتا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری اور زیر التوا مقدمات کو پاکستان کا داخلی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خود مختار ریاست کے طور پر پاکستان میں عدالتوں کے ذریعے آئین اور مروجہ قوانین پر عمل ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین، قانون اور عالمی اصولوں سے ماورا کوئی بھی مطالبہ امتیازی، جانبدارانہ اور عدل کے منافی کہلائے گا، جب کہ عمران خان کو ملکی آئین وقانون، عالمی اصولوں کے مطابق تمام حقوق حاصل ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی ایک سزا یافتہ قیدی کےطور پر جیل میں ہیں، اور کئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو ریلیف ملنا شفاف اور منصفانہ ٹرائل اور عدالتی نظام کا مظہر ہے۔
یاد رہے کہ 18 جون کی دستاویز میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں حراست اور مقدمے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف سائفر کیس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جو صرف انہیں سیاسی میدان میں مقابلے سے باز رکھنے کے لیے سیاسی طور پر بنائے گئے۔
اقوام متحدہ کی باڈی نے 18 سے 27 مارچ تک جاری رہنے والے اپنے 99ویں اجلاس میں پی ٹی آئی کے بانی کی نظر بندی پر اپنی رائے کی منظوری دی تھی اور اس کی رپورٹ گزشتہ روز یکم جولائی کو جاری کی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے سربراہ کی مختلف عدالتی کارروائیوں میں قانونی تضادات اور بے ضابطگیوں کا ذکر کرتے ہوئے ادارے نے کہا تھا کہ وہ اس بارے میں اپنی رائے دے رہے ہیں۔
رپورٹ میں رائے دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’مناسب یہ ہو گا کہ مسٹر خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق انہیں معاوضے کا حق دیا جائے۔‘
ورکنگ گروپ نے مزید کہا تھا کہ سائفر کیس میں عمران کے خلاف قانونی بنیادوں پر کارروائی نہیں کی گئی کیونکہ ایسا نہیں لگتا کہ ان کے ان اقدامات سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔