دنیا

اقتصادی پابندیوں کے حوالے سے عالمی برادری پر دباؤ ڈالیں گے، طالبان حکام

کابل میں طالبان کی حکومت کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کسی دوسری حکومت نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

پہلی بار افغانستان کے لیے خصوصی نمائندوں کے ساتھ دوحہ میں اقوام متحدہ کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے طالبان حکام نے کہا ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں کے حوالے سے عالمی برادری پر دباؤ ڈالیں گے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اتوار کو شروع ہونے والا 2 روزہ اجلاس ایک سال سے کم عرصے میں قطر میں ہونے والی اس طرح کی تیسری سربراہی کانفرنس ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب طالبان حکام نے براہ راست اس میں شرکت کی، طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے سینئر اہلکار ذاکر جلالی نے کہا کہ طالبان حکومت کا وفد پیر کو ہونے والی ملاقاتوں میں مالی، بینکنگ پابندیوں اور افغانستان کی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے حوالے سے بات کرے گا۔

ان کا یہ بیان اتوار کو طالبان وفد کے سربراہ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے ایک افتتاحی بیان کے بعد آیا، جس میں انہوں نے 20 سے زائد سفیروں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں سے خطاب کیا تھا۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغان پوچھ رہے ہیں کہ یکطرفہ اور کثیرالطرفہ پابندیوں کی بنیاد پر ان پر گروہ بندی کیوں کی جا رہی ہے؟

یہ مذاکرات 4 کروڑ سے زیادہ کے غریب ملک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے، اقتصادی مسائل اور انسداد منشیات کی کوششوں پر بات چیت کے لیے منعقد کیے جا رہے ہیں۔

کابل میں طالبان کی حکومت کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کسی دوسری حکومت نے سرکاری طور پر انہیں تسلیم نہیں کیا ہے۔