پاکستان

خاتون ٹک ٹاکر نے مینار پاکستان پر مبینہ ہراساں کرنے والے ملزمان کو معاف کر دیا

لاہور کی سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج گل عباس نے مقدمے کی سماعت کی، ٹک ٹاکر خاتون نے مقدمہ کی پیروی نہ کرنے کا بیان حلفی عدالت میں پیش کر دیا۔
|

لاہور کی سیشن عدالت میں مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر خاتون سے بدسلوکی کے مقدمے میں پیش رفت ہوئی ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر ہراساں کرنے والے تمام ملزمان کو معاف کر دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج گل عباس نے مقدمے کی سماعت کی، ٹک ٹاکر خاتون نے مقدمہ کی پیروی نہ کرنے کا بیان حلفی عدالت میں پیش کر دیا۔

ٹک ٹاکر خاتون نے بیان دیا کہ میں نے اللہ اور اس کے رسول کی رضا کی خاطر تمام ملزمان کو معاف کر دیا ہے، مجھے ملزمان کے بری ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آزادانہ رضامندی اور بغیر کسی خوف کے اپنا بیان عدالت میں قلم بند کروا رہی ہوں۔

عدالت نے وکلا کو ملزمان کی بریت کی درخواستوں اور مدعیہ کے بیان پر دلائل کے لیے 26 اگست کو طلب کر لیا۔

عامر سہیل عرف ریمبو سمیت 12 ملزمان نے مقدمہ میں بریت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں، تھانہ لاری اڈا پولیس نے خاتوں کو ہراساں کیے جانے کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

مینار پاکستان پر بدسلوکی کا واقعہ

یاد رہے 14 اگست 2021 کو اس وقت پیش آیا تھا جب خاتون اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں۔

خاتون کے مطابق انہیں لاہور گریٹر پارک میں سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا، انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے بچنے کی بہت کوشش کی اور حالات کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے مینارِ پاکستان کے قریب واقع دروازہ کھول دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کو بتایا گیا تھا لیکن حملہ کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، لوگ مجھے دھکا دے رہے تھے اور انہوں نے اس دوران میرے کپڑے تک پھاڑ دیے، کئی لوگوں نے میری مدد کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم بہت بڑا تھا۔

خاتون نے مزید بتایا کہ اس دوران ان کی انگوٹھی اور کان کی بالیاں بھی زبردستی لے لی گئیں جبکہ ان کے ساتھی سے موبائل فون، شناختی کارڈ اور 15 ہزار روپے بھی چھین لیے۔

واقعہ کا مقدمہ خاتون کی مدعیت میں 17 اگست کو لاہور کے لاری اڈہ تھانے میں درج کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کا مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اے (عورت پر حملے یا مجرمانہ طریقے سے طاقت کا استعمال اور کپڑے پھاڑنا)، 382 (قتل کی تیاری کے ساتھ چوری کرنا، لوٹ کی نیت سے نقصان پہنچانا)، 147 (فسادات) اور 149 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

واقعے پر اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس بھی لیا تھا، وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی برائے سمندرپار پاکستانی زلفی بخاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ ’(اُس وقت کے) وزیراعظم عمران خان نے لاہور میں خاتون ٹک ٹاکر کے ساتھ ہونے والے معاملے پر آئی جی پنجاب سے بات کی ہے‘۔

بعدازاں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت واقعے پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا تھا جس کے بعد آئی جی پنجاب نے سینئر پولیس افسران کو واقعے میں غفلت برتنے اور تاخیر سے ردعمل دینے پر معطل کردیا تھا۔