کراچی کے اوسط درجہ حرارت میں 10 گنا اضافہ، 2015 کے ہیٹ ویو کے بعد 2024 گرم ترین سال ریکارڈ
کراچی کے شمال مشرق میں موجود کم ہوا کے دباؤ کی وجہ سے سمندری ہواؤں میں مسلسل خلل پڑنے کی وجہ سے شہر اتوار کو مسلسل آٹھویں روز بھی گرم موسم کی لپیٹ میں رہا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر سردار سفر نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ موسمی حالات 2015 کی ہیٹ ویو کے بعد سب سے زیادہ گرم ہیں جس میں زیادہ درجہ حرارت 44.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سال زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، ہم 9 سال کے بعد اسی طرح کے موسمی حالات دیکھ رہے ہیں، کراچی میں جاری ہیٹ ویو کے دوران ماہانہ اوسط درجہ حرارت 4 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
ڈاکٹر سرفراز کا کہنا تھا کہ 2015 اور 2024 میں گرمی کی شدت میں اضافہ، بنیادی طور پر کم ہوا کے دباؤ کی وجہ سے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں خاص طور پر نمی کا تناسب زیادہ رہتا ہے جس کی وجہ سے گرم موسم ناقابل برداشت ہوجاتا ہے، کیونکہ اس سے درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، رواں ہفتے نمی کا تناسب 50 فیصد یا اس سے زائد رہا۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال جون کے مہینے کا کم سے کم درجہ حرارت بھی اوسط درجہ حرارت سے زیادہ رہا، جو اوسطاً 29-30 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔
کراچی میں جون کے مہینے کا تاریخ کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جو 18 جون 1979 کو ریکارڈ کیا گیا تھا، جب کہ مئی کے مہینے کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جو 9 مئی 1938 کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر سرفراز نے ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن کی ایک تحقیق (جس نے پاکستان میں 2022 کے تباہ کن سیلاب کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ قرار دیا)، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں گرمی کی غیر معمولی لہر کی وجہ سے موسم کے انداز بدل گئے ہیں، مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی موسم کی شدت میں اضافہ ہوتا چلا جائےگا۔
کراچی کے اوسط درجہ حرارت میں 10 گنا اضافہ
کراچی یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف انوائرمنٹل اسٹڈیز کے سینئر ٹیچر اور محقق ڈاکٹر عامر عالمگیر نے کہا ہے کہ کراچی کا سالانہ اوسط درجہ حرارت 25.9 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور اوسط سالانہبارش تقریباً 194 ملی میٹر ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 59 سالوں کے دوران اوسط درجہ حرارت میں 2.25 سینٹی گریڈ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، یعنی ہر دہائی میں 0.38 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا، جو عالمی درجہ حرارت کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہے۔
ڈاکٹر عامر عالمگیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں نمی دسمبر میں 58 فیصد تک ہوتی ہے، اگست سب سے خشک مہینہ ہوتا ہے جس میں 85 فیصد تک نمی ہوتی ہے، 2015 کی ہیٹ ویو کے دوران، ہیٹ انڈیکس 66 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
’کراچی میں بجلی کی مسلسل بندش اور پانی کی عدم فراہمی سے نچلے طبقے کے لوگوں کے لیے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے ہیں، بدقسمتی سے اس سال بھی ہیٹ ویو کے دوران کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
ہیٹ اسٹروک سے اموات
اتوار کو حکام نے بتایا کہ عباسی شہید ہسپتال اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں ہیٹ اسٹروک سے 3 افراد ہلاک ہوئے۔
محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شہر میں صبح کے وقت نمی کا تناسب 63 فیصد تھا اور درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ تھا جس سے ہیٹ انڈیکس 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ گیا۔
اس کے برعکس، شام کے 5 بجے ہیٹ انڈیکس 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جب کہ درجہ حرارت 54 فیصد نمی کے ساتھ 39.2 سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔
ہفتہ کو شہر میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔