آئی ایم ایف کے مطالبے پر صنعتوں کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ
حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ’پیشگی شرائط‘ پوری کرنے کے لیے صنعتی کیپٹیو پاور یونٹس کے لیے گیس کی قیمتوں میں تقریباً 9 فیصد اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا، جب کہ دیگر تمام صارفین کے لیے تیل کی کم بین الاقوامی قیمتوں سے حاصل ہونے والی گیس کی اوسط قیمتوں میں تقریباً 15 فیصد (133 بلین روپے) ریلیف کو روک دیا گیا۔
یہ فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ایک خصوصی اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی جس میں تین سالہ قرضہ پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط کی تعمیل کی گئی۔
پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ہونے والی حالیہ ملاقاتوں میں یکم جولائی کو صارفین کی گیس کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن پیشگی کارروائی کے طور پر لیا گیا ہے، جب کہ کیپٹو پاور پلانٹس کو جنوری 2025 تک گیس گرڈ سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، جس نے قانون کے تحت گیس کمپنیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مالی سال 2024-25 کے لیے گیس کی مقررہ قیمتوں میں 180 روپے فی یونٹ کمی کا تعین کیا تھا، بعد میں مہنگائی اور نئے ٹیکسوں سے متاثر صارفین کو ریلیف دینے کے بجائے، حکومت سے گردشی قرضے کے ایک حصے کی مالی اعانت کے لیے 132 بلین روپے کی قیمت میں کمی کرنے کا کہا۔
اس کے نتیجے میں، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے جنرل انڈسٹری کے کیپٹیو پلانٹس کو گیس کی فروخت کی شرح میں 250 روپے فی یونٹ (9.1 فیصد) اضافے کی منظوری دے دی جو موجودہ 2 ہزار 750 روپے سے بڑھ کر 3 ہزار روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) ہے۔
دیگر تمام صارفین کے لیے گیس کا ٹیرف اگلے 6 ماہ یعنی 31 دسمبر 2024 تک برقرار رہے گا۔
پٹرولیم ڈویژن نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا کہ اوگرا نے بالترتیب سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ دونوں کے لیے مالی سال 2025 کے لیے تخمینی ریونیو ضروریات (ای آر آر) کا تعین کیا ہے۔
اس کے تحت ایس این جی پی ایل کو 607 ارب روپے اور ایس ایس جی سی ایل کو 289 ارب روپے درکار تھے۔ اس نے کہا گیا کہ دونوں کمپنیوں کی مجموعی آمدنی کی ضروریات 2024-25 کے لیے 897 بلین روپے ہیں۔
دوسری جانب یکم فروری 2024 سے لاگو موجودہ گیس کی قیمتوں پر، 2024-25 کے دوران دونوں سوئی کمپنیوں کی تخمینی آمدنی ایک ہزار 25 ارب روپے (ایس ایس جی سی ایل کے لیے 364 ارب اور ایس این جی پی ایل کے لیے 661 ارب روپے) رکھی گئی تھی۔
صارفین کی گیس کی موجودہ قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کی بنیاد پر 133 ارب روپے کا سرپلس ہوگا، جس میں ایس ایس جی سی کے 75 ارب روپے اور ایس این جی پی ایل کے 58 ارب روپے شامل ہیں۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ تقریباً 349 صنعتی یونٹس کے پاس 523 گیس کنکشن والے کیپٹیو پاور پلانٹس ہیں اور مالی سال 2021-22 میں ان کی 13.31 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں۔
سالانہ بنیاد پر، 2 ہزار 750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے موجودہ ٹیرف پر، کیپٹیو پاور پلانٹس نے 76 ارب روپے کی اضافی گیس ریونیو پیدا کی، جو اب 3 ہزار ایم ایم بی ٹی یو کے نظرثانی شدہ ٹیرف کے ساتھ بڑھ کر 92 ارب روپے ہو جائے گی۔
پیٹرولیم ڈویژن نے کہا جنوری 2025 تک کیپٹو پاور یونٹس کی بندش پر آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدے کے مطابق، جنوری سے جون 2025 کے لیے ریونیو کی ضروریات میں 47 ارب روپے کا شارٹ فال ہوگا، پیٹرولیم ڈویژن نے مزید کہا کہ اس کمی کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگی، جو اگلے سال جنوری میں گیس کے نرخوں میں نظرثانی کے ذریعے وصولی کی جائے گی۔
پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق اس سال فروری میں، حکومت نے گیس کے نرخوں میں 35 فیصد تک اضافہ کیا، جو نومبر 2023 میں 1100 فیصد تک اضافہ تھا، اس اضافے میں گیس کے نرخوں میں 193 فیصد اضافہ اور گیس کے فکس چارجز میں 3 ہزار 900 فیصد اضافہ شامل ہے۔