کھیل

ویرات کوہلی کے بعد روہت شرما کا بھی ٹی20 انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

ٹی20 سے ریٹائرمنٹ لینے کا اس سے بہترین وقت نہیں ہوسکتا، میں صرف اسی لمحے کا انتظار کررہا تھا کہ ٹرافی جیت کر الوداع کہوں، کپتان بھارتی ٹیم

بھارت کو ٹی20 کا عالمی چیمپئن بنوانے والے کپتان روہت شرما نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اس سے بہترین وقت نہیں آسکتا۔

امریکا اور ویسٹ انڈیز کی مشترکہ میزبانی میں کھیلے گئے ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے فائنل میں جنوبی افریقہ کو شکست دینے کے بعد پریس کانفرنس کے دوران اپنی ریٹائرمنٹ سے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہا ’صرف ویرات کوہلی کا نہیں بلکہ یہ میرا بھی آخری ٹی20 انٹرنیشنل میچ تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بھارت کے لیے اسی فارمیٹ سے اپنے انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کیا اور تب سے اب تک بہت انجوائے کیا ہے، میرے لیے اس فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اس سے بہترین وقت نہیں ہوسکتا، میں صرف اسی لمحے کا انتظار کررہا تھا کہ ٹرافی جیت کر خدا حافظ کرو۔

یاد رہے کہ روہت شرما نے ٹی20 انٹرنیشنل میں ٹاپ اسکورر کے طور پر اپنے کریئر کا اختتام کیا، انہوں نے 159 میچز میں 4 ہزار 231 رنز بنائے، جس میں سب سے زیادہ 5 سنچریاں بھی شامل ہیں، جب کہ وہ 2007 میں ٹی20 ورلڈکپ جیتنے والی بھارتی ٹیم کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔

اپنے آخری اسائمنٹ پر موجود بھارت کے ہیڈ کوچ راہل ڈریوڈ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر روہت شرما نے کہا کہ ہم سب سے زیادہ اس ٹرافی کے حقدار راہول ڈریوڈ ہیں کیوں کہ انہوں نے گزشتہ 20 سے 25 سالوں کےدوران بھارتی کرکٹ کے لیے جو کیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے، ان کے پاس صرف اسی ٹرافی کی کمی تھی جو آج پوری ہوگئی، ہمیں اس بات کی بے حد خوشی ہے کہ ہم راہول کے لیے یہ کرنے میں کامیاب رہے۔

میچ کے ٹرننگ پوائنٹ پر بات کرتے ہوئے روہت شرما کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ میچ پر اپنی گرفت مضبوط کرچکا تھا لیکن ہاردک پانڈیا کی جانب سے کلاسن کی وکٹ اور پھر آخر ی اوور میں پانڈیا کی گیند پر جس طرح سوریا نے کیچ پکڑا، وہ ہمارے لیے فائدہ مند رہا لیکن اس دوران جسپریت بمرا نے جو کردار ادا کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں سمجھ آتا کہ میں بمرا کی تعریف کن الفاظ میں کروں، اس نے ہمیشہ ایسے مشکل لمحات پر اپنی کارکردگی سے میچ ہمارے حق میں کیا، لیکن فائنل میں بلے بازوں کے کردار کو بھی نہیں بھول سکتے جس طرح ویرات کوہلی نے اپنے تجربے کا مظاہرہ کیا اور پھر اکشر پٹیل نے جس طرح کی بیٹنگ کی، میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میرے پاس ایسے کھلاڑی موجود ہیں۔

بھارتی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ یہ میرے کیریئر کا بہترین لمحہ ہے کیوں کہ میں نے گزشتہ چند سالوں میں متعدد انفرادی ریکارڈ قائم کیے لیکن مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا، البتہ بھارت کے لیے میچ اور ٹرافی جیتنا اہمیت رکھتا ہے اور میرے خیال میں اس سے بہترین لمحہ میرے انٹرنیشنل کریئر میں نہیں آیا ہوگا۔

روہت سے پوچھا گیا ’30 گیندوں پر 30 رنز رہ گئے تھے اور جنوبی افریقہ کی 6 وکٹیں باقی تھیں، ایسے میں کھلاڑیوں کو کیا پیغام دیا‘؟

انہوں نے جواب دیا کہ کلاسن اور ملر جیسے ورلڈ کلاس پلیئر کے کریز پر موجود ہونے کے باوجود ہمارا پلان بالکل واضح تھا کہ آخری گیند تک ہمت نہیں ہارنی اور بطور کپتان یہی میری ذمہ داری تھی کہ کھلاڑیوں کو حوصلہ دیتا رہوں، شروع میں وکٹیں نہ ملنے کے باوجود ہم آخر تک میچ میں لڑنا چاہتے تھے اور سب کھلاڑیوں نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی جس کی وجہ سے ہم کامیاب ہوئے۔

ویرات کوہلی کی ریٹائرمنٹ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ویرات ٹورنامنٹ کے آغاز سے فیصلہ کرچکے تھے کہ ٹی20 انٹرنیشنل میں یہ ان کا آخری ایونٹ ہوگا، مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ فائنل میں ویرات نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا، اور جب بھی ٹیم کو ضرورت پڑی ہے ، ویرات نے ہمیشہ پرفارم کیا ہے اور وہ ایک اس فارمیٹ سے اچھے انداز میں ریٹائر ہورہے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ویرات کوہلی نے بارباڈوس کے کینسنگٹن اوول میں بھارت کے دوسری بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا ٹائٹل جیتنے کے فوراً بعد ٹی20 انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

ویرات کوہلی نے 125 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں بھارت کی نمائندگی کی اور ایک سنچری اور 38 نصف سنچریوں کی مدد سے 48.69 کی اوسط اور 137.04 کے اسٹرائیک ریٹ سے 4 ہزار 188 رنز بنائے۔

واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز کے شہر برج ٹاؤن، بارباڈوس کے کنسنگٹن اوول اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ٹی20 ورلڈکپ 2024 کے فائنل میں بھارت، جنوبی افریقہ کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 7 رنز سے شکست دے کر 17 سال بعد ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا عالمی چیمپیئن بن گیا۔

بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ویرات کوہلی کے 76 اور اکشرپٹیل کے 47 رنز کی بدولت مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹ کے نقصان پر 176 رنز بنائے، جس کے جواب میں جنوبی افریقہ 8 وکٹ کے نقصان پر 169 رنز ہی بناسکی۔