ٹیریان وائٹ کیس: پی ٹی آئی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے ساتھی ججز کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ٹیریان وائٹ کیس میں ان کے طرز عمل پر سوال اٹھائے جانے کے بعد ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تین ججوں پر مشتمل بینچ کا فیصلہ شائع ہونے کے ایک دن بعد، پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف جسٹس عامر فاروق کے پاس اپنے عہدے پر برقرار رہنے کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مئی میں، تین ججوں پر مشتمل بینچ نے عمران خان کو اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو چھپانے پر انہیں نااہل قرار دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
اپنے تفصیلی حکم نامے میں، ججوں نے چیف جسٹس عامر فاروق کو گزشتہ تین ججوں پر مشتمل بینچ کو تحلیل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، جس کا وہ خود بھی ایک حصہ تھے، اس بینچ میں شامل دو ججز نے ان کی رائے سے اختلاف کیا تھا کہ عمران خان کے خلاف درخواست قابل سماعت تھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور ارباب محمد طاہر چاہتے تھے کہ درخواستیں خارج کی جائیں لیکن چیف جسٹس نے اکثریتی (2-1) کا فیصلہ سنانے کے بجائے مئی 2023 میں بینچ کو تحلیل کر دیا۔
اس کے بعد ایک سال تک کیس سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ پارٹی تین رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں چیف جسٹس عامر فاروق کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کے خلاف ایک اور غیر اخلاقی، مضحکہ خیز اور من گھڑت مقدمہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے اور بالآخر سچائی غالب آگئی۔
یہ فیصلہ اخلاقیات اور اقدار کی دھجیاں اڑانے والوں کے منہ پر ایک طمانچہ اور نظام کے خلاف فرد جرم تھا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ عمران خان کے خلاف تمام 203 مقدمات کا ایک ہی انجام ہوگا، انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جیسے عدلیہ میں شامل کردار نے دہشت گردی کے راج اور 24 کروڑ لوگوں اور عمران خان کے خلاف آپریشن کے لیے ریاست کو آکسیجن فراہم کی۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آزاد، خود مختار اور قانون کی پاسداری کرنے والی عدلیہ کی موجودگی میں کسی کو بھی انارکی یا لاقانونیت پیدا کرنے کا موقع نہیں مل سکتا۔
بدقسمتی سے ہائی کورٹ چیف جسٹس نے آئین کی بے حرمتی کی ہر کوشش کی حمایت کی اور پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کو ’سیاسی انتقام‘ کا نشانہ بنانے کے لیے قانون سے انحراف کیا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے 9 مئی کے آپریشن کے منصوبہ سازوں کو عدالت کے احاطے سے عمران خان کے پرتشدد اغوا کو جواز بنا کر سہولت فراہم کی اور بچایا اور اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو حذف کرنے پر نیم فوجی دستوں کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے عدالتی امور میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت پر اسلام آبادہائی کورٹ کے 6 ججوں کی طرف سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کا بھی حوالہ دیا، ترجمان نے بتایا کہ عدالتی معاملات میں جاسوسی ایجنسیوں کی مداخلت کو روکنے کے لیے چیف جسٹس عامر فاروق کی بے عملی کی وجہ سے ’معزز ججوں‘ کے پاس خط لکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔