اسحٰق ڈار کی زیر قیادت ایکنک نے 411 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دے دی
قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی نے مختلف شعبوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں 411.01 ارب روپے کے 19 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کو نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ایکنک کے اجلاس میں تھاکوٹ اور رائے کوٹ کے درمیان قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) کی از سر نو ترتیب کے لیے عالمی بینک کے ملٹی ملین ڈالر کے منصوبے کی بھی منظوری دی، جس کی لاگت 13.067 ارب یوآن ہے۔
اجلاس میں سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے مختلف اجلاسوں میں تجویز کردہ 21 ایجنڈے پر غور کیا گیا اور 19 منصوبوں کی منظوری بھی دی گئی۔
واضح رہے کہ 15 جون کو وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو ایکنک کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا، ان کی جگہ،اسحق ڈار، جن کے پاس وزیر خارجہ کا قلمدان بھی ہے، کو ایکنک کا متبادل چیئرمین مقرر کیا گیا ہے، جو اقتصادی اور ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں فیصلے کرنے کا ذمہ دار ہے۔
ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے مصروف شیڈول کی وجہ سے یہ میٹنگ اسحق ڈار کی قیادت میں ہوئی، اور اس میں وزیر خزانہ، وزیر منصوبہ بندی، پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین، صوبائی حکومتوں کے نمائندوں اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت آنے والے منصوبوں میں سے، فورم نے تھاکوٹ اور رائے کوٹ کے درمیان قراقرم ہائی وے کو 13.067 زرب یوآن کی لاگت کے ساتھ ساتھ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نظرثانی شدہ پی سی 1 کی بھی منظوری دی۔
گوادر کا نیا ہوائی اڈہ ایک سال میں آپریشنل ہو جائے گا۔
تاہم، فورم نے ریلوے مین لائن-1 (ایم ایل 1) کی اپ گریڈیشن کے لیے دوبارہ ترمیم شدہ پی سی 1 کو کلیئر نہیں کیا اور پاکستان ریلوے کو مشورہ دیا کہ وہ فنانسنگ اور عمل درآمد کے لیے مخصوص چھوٹے منصوبوں اور پیکجوں کی تیاری پر غور کرے۔
ایکنک نے سندھ میں شروع کیے جانے والے متعدد منصوبوں کی منظوری دی، جن میں نظرثانی شدہ فلڈ ریسپانس ایمرجنسی ہاؤسنگ پروجیکٹ بھی شامل ہے، جس کی لاگت 296 ارب روپے ہے، لاگت میں وفاقی حکومت کی جانب سے 50 ارب روپے شامل ہوں گے، پی ایس ڈی پی 2024-2025 میں سندھ میں مکانات کی تعمیر نو کے لیے وفاقی حصہ کے طور پر 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اسحٰق ڈار نے فورم کو بتایا کہ وفاقی حکومت سندھ میں مکانات کی تعمیر نو کی کوششوں میں اپنا حصہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، سندھ کے دیگر پروجیکٹس جن کی منظوری دی گئی تھی ان میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ فیز II اور مسابقتی اور قابل رہائش شہر شامل ہیں۔
فورم نے کراچی میں 13.502 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن بی آر ٹی ایس کے آپریشنل کرنے کے نظرثانی شدہ پی سی 1کی بھی منظوری دی، جبکہ یہ مشاہدہ کیا کہ سندھ حکومت کو وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی کو کم کرنے کے لیے کرایہ بڑھانے پر غور کرنا چاہیے، اس نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ذریعے مورو اور رانی پور کے درمیان این 5 قومی شاہراہ کے 86 کلومیٹر طویل حصے کی بحالی اور تعمیر نو کی بھی منظوری دی۔
بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کو تیز کرنے کے لیے، ایکنک نے 40 کروڑ ڈالر ورلڈ بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے انٹیگریٹڈ فلڈ ریزیلینس اینڈ ایڈاپٹیشن پروگرام کے چار ذیلی اجزا کی منظوری دی۔
اس میں 15.5 کروڑ ڈالر ہاؤسنگ کی تعمیر نو اور بحالی کا ذیلی حصہ، 5 کروڑ ڈالر سڑک کے بنیادی ڈھانچے کا ذیلی جزو، 4 کروڑ ڈالر کے ذریعہ معاش کا حصہ اور 3 کروڑ ڈالر آبپاشی کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ شامل ہے۔
پی ایس ڈی پی 2024-2025 میں بلوچستان میں تعمیر نو کے منصوبوں کے لیے 11.2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، فورم نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں تعمیر نو کی سرگرمیاں اعلیٰ معیار کو یقینی بناتے ہوئے تیزی سے شروع کی جائیں۔
فورم کی طرف سے منظور کردہ دیگر منصوبوں میں الیکٹریکل اور مکینیکل ورکس اور متعلقہ عمارتوں کے ساتھ ساتھ 33.25 ارب روپے کی لاگت سے لواری ٹنل تک رسائی کی سڑکیں اور 13.99 ارب روپے کی لاگت سے 48 میگاواٹ جاگراں ہائیڈرو پاور سٹیشن شامل ہیں تاکہ یہ منصوبہ دسمبر 2024 تک مکمل ہو جائے۔
ایکنک نے صحت سہولت پروگرام کی بھی دسمبر کے آخر تک توسیع دے دی ہے جس میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس پروگرام کو موجودہ بجٹ میں منتقل کرنے، اس کی مالی استحکام کو بہتر بنانے اور ریگولیٹری اور مانیٹرنگ فریم ورک میں اصلاحات کے حوالے سے اپنی سفارشات 15 ستمبر تک پیش کرے۔