دنیا

کینیا: حکومت مخالف مظاہروں پر فائرنگ سے 30 افراد ہلاک ہوئے، ہیومن رائٹس واچ

بغیر جواز لوگوں پر براہ راست گولیاں چلانا کینیا اور بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر

مشرقی افریقی ملک کینیا میں رواں ہفتے ٹیکسوں میں خاطر خواہ اضافے کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے ایک بیان میں کہا کہ کینیا کی سیکیورٹی فورسز نے 25 جون 2024 کو بشمول احتجاج سے بھاگنے والوں پر براہ راست گولیاں چلائیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ نیروبی اور دیگر قصبوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی صحیح تعداد کے بارے میں معلومات نہیں مل سکیں لیکن ہیومن رائٹس واچ کو عینی شاہدین، دستیاب معلومات، ہسپتال اور مردہ خانوں کے ریکارڈز کی بنیاد پر پتا چلا کہ اس دن کم از کم 30 افراد مارے گئے تھے۔

ہیومن رائٹس واچ افریقہ کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر اوٹسینو ناموایا نے بتایا کہ بغیر جواز لوگوں پر براہ راست گولیاں چلانا کینیا اور بین الاقوامی قانون کے تحت مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، اس میں فرار ہونے کی کوشش کرنے والے مظاہرین بھی شامل ہیں۔

اوٹسینو ناموایا کا کہنا تھا کہ کینیا کے حکام کو افواج پر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ انہیں پرامن مظاہرین کی حفاظت کرنی چاہیے اور پولیس تشدد کے استثنیٰ کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

قانون سازوں کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کے دباؤ پر ٹیکس میں غیر مقبول اضافے کو منظور کیے جانے کے بعد بڑے پیمانے پر پرامن ریلیوں نے منگل کو پرتشدد شکل اختیار کر لی تھی۔

بل کی منظوری کے اعلان کے بعد ہجوم نے پارلیمنٹ کمپلیکس پر دھاوا بول دیا تھا، جس کے بعد 1963 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے ملک کی تاریخ میں غیر معمولی جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔

صدر ولیم روٹو کی انتظامیہ نے بالآخر بل واپس لے لیا تھا۔

کینیا کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے کہا تھا کہ پُرتشدد مظاہروں میں 22 اموات اور 300 افراد زخمی ہوئے، مزید کہا تھا کہ وہ تحقیقات کا آغاز کریں گے۔

ہیومن رائٹس واچ نے نیروبی میں انسانی حقوق کے کارکن کے حوالے سے بتایا تھا کہ 8 فوجی افسران باہر آئے اور لوگوں پر گولیاں چلائیں، انہوں نے کئی لوگوں کو ہلاک کر دیا، جن میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو احتجاج کا حصہ نہیں تھے۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ کینیا کے بین الاقوامی شراکت داروں کو فعال طور پر صورت حال کی نگرانی جاری رکھنی چاہیے اور مزید کینیا کے حکام پر زور دیں کہ وہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی زیادتیوں کی تیز لیکن قابل اعتبار اور شفاف طریقے سے تحقیقات کریں۔