پاکستان

2021 کی پراسرار بیماری کی ممکنہ وجہ، محققین کی پاکستان میں ’زیکا وائرس‘ کی تصدیق

آغا خان یونی ورسٹی کراچی میں یونائیٹڈ ورلڈ اینٹی وائرل ریسرچ نیٹ ورک سے وابستہ تحقیق کاروں نے 2021 میں پراسرار وائرل وبا پھوٹنے کے دوران پاکستان میں زیکا وائرس کے 2 کیسز کی تشخیص کی جو اس سے قبل ملک میں دریافت نہیں ہوا تھا۔

آغان خان یونی ورسٹی کے پاکستانی محققین نے بالآخر 2021 میں کراچی کو اپنی گرفت میں لینے والے ’ڈینگی بخار جیسی وبا‘ کے پیچھے پراسرار یت کا خاتمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے پیچھے زیکا وائرس کی تشخیص ہوئی جو کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں زیر گردش تھا اور ڈینگی جیسی علامات کی وجہ تھا۔

انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق آغا خان یونی ورسٹی کراچی میں یونائیٹڈ ورلڈ اینٹی وائرل ریسرچ نیٹ ورک سے وابستہ تحقیق کاروں نے 2021 میں پراسرار وائرل وبا پھوٹنے کے دوران زیکا وائرس کے 2 کیسز کی تشخیص کی۔

پرنسپل انویسٹی گیٹر آف یو ڈبلیو اے آر این اسٹڈی ڈاکٹر نجیحہ طلعت اقبال نے دی نیوز کو بتایا کہ ان کیسز کی بعد ٰمیں یونی ورسٹی آف واشنگٹن سیٹل میں گیل لیب میں میٹاجینومکس کے ذریعے تصدیق ہوئی۔

نومبر 2021 میں دی نیوز انٹرنیشنل نے کراچی میں ڈینگی جیسے ’پراسرار وائرل فیور‘ کے کیسز سے متعلق خبر دی تھی، اس میں مریض کے پلیٹیلیٹس اور وائٹ بلڈ سیلز کم ہو رہے تھے لیکن ڈینگی ٹیسٹ منفی آرہا تھا، ان خبروں کے بعد یو ڈبلیو اے آر این نے اس سے متعلق تحقیق کا آغاز کیا اور 2021، 2022 میں زیکا وائرس کے دو سنگل اور 2 مکس انفیکشنز کی تشخیص کی اور سیرولوجی اور پی سی آر کے ذریعے ڈینگی کی تصدیق کی۔

ڈاکٹر نجیحہ اقبال نے وضاحت کی کہ یو ڈبلیو اے آر این کنسورشیم ایک ملٹی سینٹر اسٹڈی ہے جس میں پاکستان، سینیگال، جنوبی افریقہ، برازیل اور تائیوان شامل ہیں جو پروفیسر ویس وان وورہیس اور شریک پرنسپل تفتیش کاروں کے ذریعے یونیورسٹی آف واشنگٹن کے زیر انتظام چلایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس اسٹڈی کا مقصد نئے سامنے آنے والے وائرسز کی خصوصیات کی تشخیص کرنا ہے اور یو ڈبلیو اے آر این سینڑز میں مچھر، مکھیوں کے ذریعے منتقل ہونے والے وائرسز کی مسلسل نگرانی کرنا ہے، آغا خان یونی ورسٹی ڈینگی، چکن گنیا اور دیگر خون سے متعلق وارئسز سمیت آربووائرسز کی فعال نگرانی کے لیے یو ڈبلیو اے آر این کے ساتھ کام کر رہا ہے ۔

ڈاکٹر نجیحہ اقبال نے نوٹ کیا کہ محققین نے آغا خان یونی ورسٹی کے وارڈز میں موجود، او پی ڈی میں آنے والے اور ڈاکٹرز کی جانب سے ریفر کیے گئے اکیوٹ وائرل سے متاثرہ ایک سال سے 75 سال کی عمر کے مریضوں کی فہرست بنائی، آربو وائرس کوہورٹ میں 44 مریضوں کا اندراج کیا گیا جن میں سے 6 مریض شدید بخار، الٹی اور اسہال کے ساتھ این ایس ون منفی تشخیص ہوئی، یہ کیسز اگست اور نومبر 2021 کے درمیان رپورٹ کیے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق کے دوران ہم نے پاکستان میں زیکا وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی جو اس سے پہلے دریافت نہیں ہوا تھا۔

دوسری جانب محکمہ صحت سندھ کے حکام نے بتایا کہ کراچی میں ہفتے کے دوران ڈینگی، چکن گونیا جیسی دیگر بیماریوں کے سیکڑوں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔

ایک اہلکار نے دعویٰ کیا کہ صرف کراچی میں جنوری 2024 سے ڈینگی بخار کی وجہ سے کم از کم 10 افراد کی موت ہوچکی ہے جب کہ ڈینگی کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد سیکڑوں میں ہے، اس کے علاوہ چکن گونیا کے سیکڑوں مریض مختلف سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں ایڈمٹ کیے گئے ہیں۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ انہیں کراچی میں زیکا وائرس کی موجودگی کا علم نہیں، انہیں پاکستان میں اس کی موجودگی کے بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد کے حکام نے کہا کہ انہیں ملک میں زیکا وائرس کی موجودگی کا علم نہیں، کسی بھی لیب یا کسی ادارہ صحت نے بھی باضابطہ طور پر این آئی ایچ کو اس وائرس کی موجودگی کی رپورٹ نہیں دی۔