دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ سے مباحثے میں تعمیری جوابات نہ دینے پر ڈیموکریٹس جو بائیڈن سے ناراض

مباحثے کے دوران بیٹھی ہوئی آواز والے جو بائیڈن اپنے الفاظ میں لڑکھڑا گئے اور بعض اوقات خاص طور پر بحث کے شروع میں اپنی سوچ میں ڈوبے دکھائی دیے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے اتحادی 2024 کے پہلے امریکی صدارتی مباحثے میں ان کے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے زبانی حملوں اور جھوٹے دعوؤں کا تعمیری جوابات دینے میں ناکامی پر سیخ پا نظر آرہے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بائیڈن مہم نے امید ظاہر کی تھی کہ مضبوط بحث رائے دہندگان کے ان خدشات کو ختم کردے گی کہ 81 سالہ ڈیموکریٹک صدر دوسری چار سالہ مدت پوری کرنے کے لیے بہت بوڑھے ہوگئے ہیں۔

اس کے بجائے، بیٹھی ہوئی آواز والے جو بائیڈن اپنے الفاظ میں لڑکھڑا گئے اور بعض اوقات خاص طور پر بحث کے شروع میں اپنی سوچ میں ڈوبے دکھائی دیے۔

جو بائیڈن کے ایک ڈونر نے نام ظاہر نہ کرنے کا کہتے ہوئے امریکی صدر کی کارکردگی کو ’نااہل‘ قرار دیا اور پیش گوئی کی کہ کچھ ڈیموکریٹس، اگست میں پارٹی کے قومی کنونشن سے قبل بائیڈن کے کسی دوسرے امیدوار کے حق میں دستبردار ہونے کے مطالبات پر نظرثانی کریں گے۔

چند خوفزدہ ڈیموکریٹس نے محو حیرت ایک دوسرے سے پیغامات کا تبادلہ کیا کہ کیا جو بائیڈن استعفیٰ دینے پر غور کریں گے۔

ایک سینئر ڈیموکریٹک اسٹریٹجسٹ نے کہا کہ جو بائیڈن سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

ایسا ہی مطالبہ ’نیو یارک ٹائمز‘ کے کالم نگار تھامس فریڈمین کی طرف سے بھی سامنے آیا ہے، جنہوں نے جمعہ کو ہی مباحثے سے قبل اپنے کالم میں جو بائیڈن کو اچھا انسان اور ایک اچھا صدر کہا تھا۔

تاہم انہوں نے لکھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ کو روکنے کے لیے صدر کو آگے آنا ہوگا اور اعلان کرنا ہوگا کہ وہ دوبارہ انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔‘

سی این این پر جو بائیڈن مہم کے شریک چیئرمین مچ لینڈریو نے جواب دیا کہ ’ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے۔‘

بحث سے دھول صاف ہونے کے بعد اور انتخابات سے چار ماہ قبل، انہوں نے پیش گوئی کی کہ بائیڈن اور ٹرمپ نومبر میں نامزد ہوں گے۔

پنسلوینیا کے ڈیموکریٹک گورنر جوش شاپیرو نے ڈیموکریٹس پر زور دیا کہ وہ پریشان ہونا چھوڑ دیں اور کام شروع کریں۔

جوش شاپیرو نے کہا کہ ’جو بائیڈن کے لیے یہ ایک بُری بحث تھی، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ ایک برے صدر تھے۔‘

غیر فیصلہ کن ووٹرز کے انٹرویوز نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ جو بائیڈن کے لیے ایک بری رات تھی۔

انہوں نے ان کی کارکردگی کو کمزور، شرمناک اور دیکھنے کے لیے مشکل قرار دیا۔