پاکستان

قومی اسمبلی اجلاس: الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم سے متعلق بل منظور

قانون سازی ایوان کا کلی اختیار ہے، حاضرسروس ججوں کے الیکشن ٹریبیونلز ہونےسےفیصلوں میں تاخیرہوتی ہے، الیکشن ٹریبیونلز ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر بھی مشتمل ہوسکتے ہیں، وزیر قانون

قومی اسمبلی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم لانے کا بل الیکشن (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری دے دی۔

قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا ارادت شریف نے بل پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جس کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ بل کو زیر غور لانے کے لیے متعلقہ قواعد معطل کئے جائیں۔

ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ الیکشن (ترمیمی) بل 2024 فی الفور زیر غور لایا جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے کہنے پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی ٹربیونلز کے حوالے سے ہم نے الیکشن ایکٹ شق 140 کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا ہے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانون سازی ایوان کا کلی اختیار ہے، یہ عوام کے منتخب نمائندوں کا ایوان ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں الیکشن ترمیمی ایکٹ پر بنائی گئی کمیٹی میں تمام جماعتیں شامل تھیں اور اس ایکٹ پر کسی ایک رکن یا پارٹی کا بھی اختلافی نوٹ نہیں تھا، یہ اپنی اصل حالت میں بحال کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیرقانون کا کہنا تھا کہ حاضرسروس ججوں کے الیکشن ٹریبیونلز ہونےسےفیصلوں میں تاخیرہوتی ہے، الیکشن ٹریبیونلز ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر بھی مشتمل ہوسکتےہیں، قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ قاسم سوری کا کیس پانچ سال تک چلتارہا۔

جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے کہا کہ ہم اس کا جائزہ لے کر اپنی رائے کا اظہار کریں گے، قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے بل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایوان نے بل کو زیر غور لانے کی تحریک کی منظوری دے دی جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے بل کی ایوان سے شق وار منظوری حاصل کی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تحریک پیش کی کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کرنے کا بل الیکشن (ترمیمی) بل 2024 منظور کیا جائے، قومی اسمبلی نے بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔