پاکستان

پاکستان کے انتخابات سے متعلق امریکی قرارداد قابل مذمت ہے، جاوید لطیف

جب ملک میں مارشل لا لگے تو امریکی کانگریس میں قراردادیں کیوں پیش نہ کی گئیں؟ رہنما مسلم لیگ (ن)

رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے کہا کہ پاکستان کے انتخابات سے متعلق امریکی قرارداد قابل مذمت ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ملک میں مارشل لا لگے تو امریکی کانگریس میں قراردادیں کیوں پیش نہ کی گئیں؟ لیاقت علی خان، ذوالفقار بھٹو اور نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا اس پر انسانی حقوق کیوں یاد نہ آئی؟

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان ٹیک آف کرنے لگتا ہے تو اس طرح کے لوگوں کو چھوڑ کر ملک میں انتشار کیوں پیدا کیا جاتا ہے؟

جاوید لطیف نے بتایا کہ پاکستان کو ناقابل تسخیر کرنے کے لیے دفاع کی بنیاد رکھیں زوالفقار علی بھٹو کو اس کا حشر دیکھیں، جب کوئی دفاعی تجربہ کر کے دکھائی تو ایسے ہائی جیکر بنا کر سزا دو۔

واضح رہے کہ 26 جون کو امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعوؤں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا۔

انتخابات میں دھاندلی کا معاملہ سب سے زیادہ قوت کے ساتھ سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اٹھایا گیا جس کے رہنماؤں کو اپنا انتخابی نشان ’بلا‘ چھن جانے کے باعث عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے شرکت کرنی پڑی جبکہ قانونی جنگ کے بعد الیکشن اتھارٹی کی جانب سے پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غلط قرار دیا گیا۔

قرار داد میں پاکستان کے لوگوں کو ملک کے جمہوری عمل میں حصہ لینے کی کوشش کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی گئی، ان کوششوں میں ہراساں کرنا، دھمکانا، تشدد، بلا جواز حراست، انٹرنیٹ اور مواصلاتی ذرائع تک رسائی میں پابندیوں یا ان کے انسانی، شہری اور سیاسی حقوق کی خلاف ورزی شامل ہے۔