عوام کو اقلیتی حکومت پر اعتماد نہیں، ٹیکس نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ف ) کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن نے کہا ہے عوام کو حکومت پر اعتماد نہیں، ٹیکس نہیں دیں گے۔
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سفارتی لحاظ سے دیکھا جائے تو وزیراعظم شہباز شریف چائنہ سے کامیاب ہو کر واپس نہیں آئے، چائنہ نے ایک ہی نقطہ میں جواب دیا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ہے، چائنہ نے دو ٹوک کہا کہ پاکستان میں سیکورٹی کے حالات بھی ٹھیک نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ آپریشن عزم استحکام نہیں چین کو جواب دے رہے ہیں کہ ہم استحکام لا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آپ نے پاک پی ڈبلیو ڈی کو ختم کردیا، ہزاروں ملازمین بے روزگار ہورہے ہیں، کس سے آپ نے مشورہ کیا، وزیراعظم کو مشورہ دیا تھا کہ یہ ذمہ داری نہ لیں، مشاورت کے عمل کو وسیع کریں، ممیں نے ان سے کہا تھا کہ پنگا نہ لیں، اب لیا ہے تو بھگتیں۔
انہوں نے کہا کہ ایوان کے سامنے اپنے کچھ تحفظات رکھنا چاہتا ہوں، ایوان میں ایسے ارکان موجود ہیں جو بجٹ پر تکنیکی بحث کر سکتے ہیں، 1988 سے ایوان میں ہوں بہت سارے بجٹ دیکھ چکا ہوں،تمام حکومتیں یہی کہتی ہے کہ ان کا بجٹ عوام دوست ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج دیکھنا ہوگا کہ ملک میں معیشت کی کیا حالت ہے، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہیں،ہر شعبہ پر، ہر کمائی میں، ہر کاروبار پر ٹیکس لگا دیے گئے ہیں، قوم سے ڈیمانڈ کرتے ہیں کہ ٹیکس دے تاکہ ملک کی معیشت مستحکم ہو، عام آدمی کو اطمینان ہو کہ اس کے بچوں کا گزر بسر ہوتا رہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے آپریشن کیے اور لوگوں کو کہا کہ گھر بار چھوڑ دیں، سوات سے شمالی وزیرستان تک علاقہ کو خالی کرایا گیا، لوگوں نے اپنے ہی ملک میں ہجرت کی، چمن بارڈر پر 9 ماہ سے لوگ دربدر بیٹھے ہوئے ہیں، یہ میں اور آپ پاک افغان بارڈر کہتے ہیں، افغانستان اسے ڈیورنڈ لائن سمجھتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ریاست شقی القلب ہوچکی ہے کہ اپنے باشندوں کو تحفظ تک نہیں دے رہی،شرائط لگائیں لیکن قابل برداشت ہوں، ملک کی وفاداری پر آپ قبضہ کرلیتے ہیں کوئی اور بات کرے تو اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کے ملک کے عوام آپ کو ٹیکس نہیں دیں گے، کیوں کہ عوام کو آپ پر اعتماد نہیں ہے،عوام کو پتہ ہے کہ ٹیکس کا پیسہ ان کر نہیں خرچ ہوگا بلکہ آئی ایم ایف کو دیا جائے گا، ہرشعبہ پر، ہر کمائی میں، ہر کاروبار پر ٹیکس لگا دیے گئے۔
بعد ازاں پارلیمنٹ کی راہداری سے گزرتے ہوئے میڈیا کے سوالوں کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک پر اقلیت حکومت کر رہی ہے، پیپلز پارٹی بھی حکومت کا حصہ نہیں ہے، عوام دوست بجٹ کا نعرہ لگایا گیا لیکن ملک کا کباڑہ ہوگیا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پارلیمان اپنا مقدمہ ہار چکی ہے، اسٹیبلشمنٹ الیکشن میں دھاندلی کرے گی تو ایسا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ سیاست سے باہر ہوجائے تو خیر ہوجائے گی، حکومت اور اپوزیشن ایک میز پر بیٹھ جائیں گی۔