پاکستان

توہین مذہب کا ’جھوٹا‘ الزام لگا کر بدلہ لینے کی سازش

سٹی اے ڈویژن پولیس نے ایس آئی حیدر علی کی رپورٹ پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ اے 295 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

پنجاب کے علاقے اوکاڑہ میں ایک مسیحی شخص کے خلاف اپنے دو بہن بھائیوں سے بدلہ لینے کے لیے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے مبینہ گھناؤنے منصوبے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جنہوں نے سوچا تھا کہ مشتعل مسلمان اس فعل پر اس کے بہن بھائی کو قتل کردیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں بتایا گیا ہے کہ سٹی اے ڈویژن پولیس کی ایک ٹیم، سب انسپکٹر (ایس آئی) حیدر علی کی سربراہی میں اتوار کی رات گشت پر تھی جب انہوں نے کرسچن کالونی کے قریب ڈی ایچ کیو سٹی ہسپتال کے قریب سڑک پر 6 سے 7 آدمیوں کو کھڑا دیکھا، ان میں سے ایک شخص، جس کی ایف آئی آر میں شناخت ہوئی، نے کہا کہ اس کے پاس قرآن پاک ہے اور وہ علاقے کے مسلمانوں کو مشتعل کرنے کے لیے اسے آگ لگا دے گا، اس نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کو تکلیف پہنچے گی اور وہ اس کے ساتھ اس کے بھائی اور بہن کو بھی قتل کر دیں گے۔

بعد ازاں یہ افراد کرسچن کالونی کی تنگ گلیوں میں فرار ہو گئے۔

سٹی اے ڈویژن پولیس نے ایس آئی حیدر علی کی رپورٹ پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ اے 295 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

تشدد کا نشانہ

دوسری جانب چک جی ڈی 26 میں 8 ملزمان نے پٹواری کو تشدد کا نشانہ بنادیا۔

ایف آئی آر کے مطابق پٹواری ریاض الحق اپنے دفتر جا رہے تھے کہ شہریار اور گلزار سمیت دیگر ملزمان نے ان کی گاڑی کو روکا، انہیں گھسیٹ کر باہر لے گئے اور تشدد کا نشانہ بنایا، ان کی ریاض الحق سے ذاتی رنجش تھی کیونکہ ان کے بھائی الطاف حسین نے ان کے خلاف ستگرہ پولیس اسٹیشن میں چوری کا مقدمہ درج کرایا تھا، ان کو 26 جون تک ضمانت ملنے کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا تھا، ملزمان نے تشدد کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کر دی۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) طارق عزیز سندھو نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کے خلاف ستگرہ پولیس میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔

وزیر خزانہ کا ملک میں ہر قیمت پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے کا اعلان

کراچی: لیاقت آباد نمبر 10 کے قریب 2 منزلہ عمارت گرگئی

ٹی20 ورلڈکپ سے آسٹریلیا کے باہر ہوتے ہی ڈیوڈ وارنر کا انٹرنیشنل کیریئر اختتام پذیر