پاکستان

خاور مانیکا پر تشدد کا کیس: گرفتار وکیل فتح اللہ برکی کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ

فتح اللہ برکی کو انسداد دہشتگری عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
|

اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت نے خاور مانیکا پر تشدد کرنے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار وکیل فتح اللہ برکی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق وکیل فتح اللہ برکی کو انسداد دہشتگری عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا، فتح اللہ برکی کی طرف سے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے دریافت کیا کہ تفتیشی افسر (آئی او) صاحب، آپ کو کتنا ریمانڈ چاہیے؟ پولیس کی جانب سے وکیل فتح اللہ برکی کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا گیا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ 8 دن کا جسمانی ریمانڈ چاہیے، 20 ہزار روپے اور ایک چین ریکور کرنی ہے۔

اس موقع پر وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کی جانب سے فتح اللہ برکی کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی گئی۔

بعد ازاں عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی انسداد دہشت گری عدالت نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق خاوند خاور مانیکا تشدد کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل فتح اللہ برکی کی درخواست ضمانت خارج کردی تھی جس کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

31 مئی کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا پر احاطہ عدالت میں حملہ کرنے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے وکیل عثمان گل کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔

30 مئی کو پی ٹی آئی کے دیگر وکلا نعیم حیدر پنجوتھہ، علی اعجاز بٹر زاہد ڈار اور مرزا عاصم بیگ کی عبوری ضمانت منظور ہو گئی تھی۔

یاد رہے کہ 30 مئی کو عدالت کے احاطے میں پاکستان تحریک انصاف کے وکلا کی جانب سے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

خاور مانیکا پر عدالتی احاطےمیں کیے گئے حملے کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانے رمنا میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی تھیں۔

29 مئی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کے سماعت کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے وکلا نے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا پر عدالت کے باہر حملہ کردیا تھا جب کہ اس سے قبل کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلا اور خاور مانیکا کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی تھی۔

خاور مانیکا دلائل دینے کے بعد جیسے ہی کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو پی ٹی آئی کارکنان نے ان پر بوتلیں دے ماری، بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکلا نے خاور مانیکا پر حملہ کردیا اور ان کو تھپڑ مارنے کی کوشش کی، وکلا کے حملے سے خاور مانیکا زمین پر گر گئے اور اپنی جان بچا کر احاطہ عدالت سے روانہ ہوگئے۔

بعد ازاں رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے کہا تھا کہ آج خاور مانیکا نے بری طرح کے لفظ استعمال کی، جج صاحب کو ان کو روک دینا چاہیے تھا، انہوں نے اخلاق سے گری ہوئی باتیں کی ہیں، ہمیں اس بات کا افسوس ہے، ہمیں پتا ہے کہ آج عدالتوں پر دباؤ ہے، انصٓاف کے منصب پر بیٹھ کر آپ کو انصاف کرنا چاہیے، یہ صرف التوا کرنے کے طریقے ہیں تاکہ ضمانتیں نا ہوسکیں اور ریلیف نا مل سکے۔

اس موقع پر عمر ایوب نے کہا کہ یہ ایک بھونڈی سازش تھی سابق وزیر اعظم اور بشریٰ بی بی کو پابند سلاسل رکھنے کی، یہ کیس ختم ہوچکا ہے، اس کیس کا فیصلہ آج آجانا تھا، الحمد اللہ مجھے ساتھیوں پر فخر ہے کہ جس طرح کی اشتعال انگیز گفتگو کی عدالت میں خاور مانیکا نے اس پر ہمارے ساتھیوں نے تدبر کا مظاہرہ کیا، ہم لوگ عمران خان کی رہائی کے لیے چپ رہے لیکن یہ ہماری کمزوری نہیں ہماری طاقت ہے۔

امریکی راز افشا کرنے والے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو رہائی مل گئی

پاکستان شاہینز، بنگلہ دیش اے اور بی بی ایل کی ٹیموں کے مابین ٹی 20 سیریز کا آغاز 9 اگست سے ہوگا

بیرون ملک پناہ لینے والوں کو پاسپورٹ کے اجرا پر پابندی کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں چیلنج