عمران خان نے نااہلی کیخلاف زیر التوا اپیل کی جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
سابق وزیر اعظم عمران خان نے اہنی نا اہلی کے خلاف زیر التوا اپیل کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق درخواست عمران خان کے وکیل علی ظفر کی جانب سے دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عمران خان سابق وزیراعظم اور سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، درخواست گزار کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل کرنے کے بعد پارٹی سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کی کارروائی جاری ہے، الیکشن کمیشن کے احکامات کے خلاف اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ میں مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں زیر التوا کیس کی وجہ سے ہائی کورٹس میں کارروائی آگے نہیں بڑھ پا رہی ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ ان مقدمات کی وجہ سے درخواست گزار ممبر اسمبلی منتخب نہیں ہو پا رہے، زیر التوا اپیل کی وجہ سے درخواست گزار ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی نا اہلی کے خلاف اپیل کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
واضح رہے کہ 6 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا فیصلہ بانی پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا 6 دسمبر 2023 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اگر فیصلہ کالعدم نہیں ہوتا تو مقدمہ لاہور ہائی کورٹ منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔
اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسمبلی رکنیت اور پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، لاہور ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔
مؤقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس واپس لینے کی استدعا مسترد کر دی، کوئی بھی عدالت مقدمہ واپس نہ کرنے پر اصرار نہیں کر سکتی۔
یاد رہے کہ 6 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان کی نااہلی کو برقرار رکھتے ہوئے کیس میں ان کی سزا معطلی کی درخواست نمٹا دی تھی۔
عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی کو چیلنج کرنے والی درخواست واپس لینے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔
21 اکتوبر 2022 کو انتخابی نگران ادارے نے متفقہ فیصلے میں سابق وزیراعظم کو آرٹیکل 63 پی ون کے تحت توشہ خانہ کیس میں نااہل قرار دیا تھا اور فیصلہ دیا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، انہیں جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن جمع کرنے پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ عمران نے جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا اور وہ آرٹیکل 63 پی ون کے تحت بدعنوانی میں ملوث پائے گئے ہیں، یہ فیصلہ الیکشن اتھارٹی کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ طور پر کیا تھا۔
سابق وزیر اعظم نے اپنی نااہلی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، عدالت سے استدعا کی تھی کہ فیصلے کو ایک طرف رکھا جائے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا اس معاملے پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔
دریں اثنا، عمران کی نااہلی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی گئی تھی، درخواست میں کمیشن کے متعلقہ سیکشن کو چیلنج کیا گیا تھا جس کے تحت عمران کو نااہل قرار دیا گیا۔
ابتدائی طور پر، درخواست گزار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو اسی معاملے پر لاہور ہائی کورٹ میں اپنی دوسری درخواست فائل کرنے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا، بعد میں پی ٹی آئی کے بانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ وہ اسے اپنی درخواست واپس لینے کی اجازت دیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ ہی کیس کو آگے بڑھائے۔