کاروبار

کپاس کے کاشتکاروں کا نئے ٹیکسوں، بجلی کی قیمتوں کے خلاف ہڑتال کا اعلان

کاٹن جنرز پہلے ہی 11 مختلف قسم کے ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ہمارے لیے جننگ کے کاروبار کو مزید جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے، چیئرمین پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن

ملک بھر میں کاٹن جنرز نے نئے ٹیکسوں اور جننگ یونٹس کے لیے بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو سکھر میں ہونے والے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے جنرل باڈی کے اجلاس میں احتجاج کے طور پر ملک بھر کے اسپننگ یونٹس کو خام روئی کی خریداری اور ٹیکسٹائل ملوں کو روئی کی ترسیل فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پی سی جی اے کے چیئرمین چوہدری وحید ارشد نے کہا کہ کاٹن جنرز پہلے ہی 11 مختلف قسم کے ٹیکس ادا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں، ہمارے لیے جننگ کے کاروبار کو مزید جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے۔

چوہدری وحید ارشد نے ملک بھر سے جمع ہونے والے سینکڑوں جنرز سے بات کرتے ہوئے کپاس کی خریداری فوری طور پر روکنے کے ’متفقہ‘ فیصلے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی سی جی اے کے مطالبات تسلیم کیے جانے تک نہ تو وائٹ لنٹ ٹیکسٹائل ملوں کو پہنچائی جائے گی اور نہ ہی کپاس کی فروخت کے کسی نئے معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق نے دعویٰ کیا کہ جننگ سیکٹر پر 72 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) پہلے ہی نافذ ہے اور پی سی جی اے نے حکومت سے بار بار اسے کم کرنے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیے گئے حالیہ وفاقی بجٹ میں آئل کیک (کھل بنولہ) کی فروخت پر اضافی 10 فیصد جی ایس ٹی تجویز کی گئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جننگ سیکٹر پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے حکام سے بار بار رابطہ کیا گیا ہے کیونکہ بہت سے یونٹ پہلے ہی زیادہ ٹیکس کی وجہ سے بند ہو چکے ہیں۔

احسان الحق کا کہنا تھا کہ جننگ فیکٹریوں کے لیے بجلی کے فکسڈ چارجز 2 ہزار روپے فی کلو واٹ (فی گھنٹہ) کے ریٹ مقرر کیے گئے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ایک فیکٹری بند ہونے کے باوجود کم از کم 6 لاکھ روپے ماہانہ ادا کرے گی۔

ہڑتال سے کپاس کے کاشتکاروں کو شدید دھچکا لگے گا، جو پہلے ہی زیادہ پیداواری لاگت اور اپنی پیداوار کے کم نرخوں کی وجہ سے متبادل فصلوں کی طرف منتقل ہو رہے ہیں۔

مبصرین کا خیال ہے کہ 15 دن کی ہڑتال سے روئی کی ایک من کی قیمت میں کم از کم ایک ہزار روپے کی کمی ہوگی، فی الحال، فی من روئی تقریباً 9 ہزار 500 روپے کی مل رہی ہے۔

مالیاتی بل میں کمپنیوں کے 25 فیصد اخراجات پر ٹیکس عائد کرنے کی سفارش

حکومت کا کھاد کی پیداواری لاگت معلوم کرنے کیلئے کمپنیوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا فیصلہ

اپٹما نے بجٹ میں ٹیکسٹائل کی صنعت پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کو مسترد کردیا