پاکستان کا خطے کی 9 ریاستوں کے ساتھ تجارتی خسارہ 41 فیصد تک بڑھ گیا
پاکستان کاخطے کے 9 ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ رواں مالی سال کے پہلے 11 مہینوں میں 40.37 فیصد بڑھ کر 8.411 ارب ڈالر ہو گیا، جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 5.992 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارے میں اضافے کو زیر جائزہ مدت کے دوران چین اور بھارت سے درآمدات میں اضافے سے منسوب کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ خطے کے دوسرے ممالک سے درآمدات میں پچھلے سال کے مقابلے میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔
جائزہ مدت کے دوران بنیادی طور پر چین سے علاقائی ممالک کو برآمدات میں اضافہ ہوا، تاہم اسٹیٹ بینک کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق دیگر ریجنل ممالک کے ساتھ برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
مجموعی طور پر خطے کے 9 ممالک جن میں افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، ایران، بھارت، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ شامل ہیں، کو پاکستان کی برآمدات کی مالیت جولائی-مئی 2023-2023 میں 20.58 فیصد بڑھ کر 4.02 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 3.352 ارب ڈالر تھا۔
اس کے برعکس، مالی سال 2024 کے 11 مہینوں میں درآمدات 33.27 فیصد اضافے کے ساتھ 12.453 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 9.344 ارب ڈالر تھیں، یہ مالی سال 2024 میں زیادہ سے زیادہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارے میں معمولی اضافہ کو ظاہر کرتا ہے، پاکستان کی 60 فیصد سے زیادہ علاقائی برآمدات چین کو جاتی ہیں۔
جولائی تا مئی مالی سال 2024 میں چین کو برآمدات 1.889 ارب ڈالر سے 35.15 فیصد بڑھ کر 2.553 ارب ڈالر ہو گئیں، مالی سال 2023 میں چین کو برآمدات مالی سال 2022 کے 2.78 ارب ڈالر سے 27.3 فیصد کم ہو کر 2.02 ارب ڈالر ہو گئیں تھیں، یہ کورونا کے بعد کی مدت میں پہلی کمی تھی۔
مالی سال 2024 کے 11 مہینوں میں چین سے درآمدات بھی 34.45 فیصد بڑھ کر 12.14 ارب ڈالر ہوگئیں جو گزشتہ سال کے اسی ماہ میں 9.03 ارب ڈالر تھی، خطے میں درآمدات کا بڑا حصہ بھی چین اور پھر بھارت سے حاصل کیا جاتا ہے۔
مالی سال 2024 کے 11 مہینوں میں بھارت سے پاکستانی درآمدات 8.98 فیصد بڑھ کر 18.9 کروڑ ڈالرز ہو گئیں جو کہ گزشتہ سال کے سمی کی مدت میں 17.349 کروڑ ڈالرز تھی، اس سال بھارت کو برآمدات 35.5 لاکھ ڈالر رہی جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 2.7 لاکھ ڈالر تھی۔