ٹک ٹاک نے امریکی حکومت کے فیصلے کے خلاف قانونی اپیل جمع کرادی
شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے امریکا میں اپنی ممکنہ پابندی کے خلاف دائر کردہ کیس میں قانونی اپیل اور دستاویزات جمع کرادیے۔
امریکی عدالتی قوانین کے تحت جب بھی دو فریقین میں ٹرائل ہوتا ہے، وہاں پہلے دونوں فریقین کو قانونی اپیلیں، دستاویزات اور ایک دوسرے کے الزامات کے دلائل تحریری طور پر پہلے ہی جمع کروانے پڑتے ہیں۔
ٹک ٹاک کی جانب سے اپریل میں دائر کردہ درخواست پر امریکی عدالت میں رواں برس ستمبر میں ٹرائل کا آغاز ہوگا اور عدالت نے ٹک ٹاک کو 20 جون تک اپنے دلائل اور قانونی اپیل جمع کرانے کی مہلت دے رکھی تھی اور اب ٹک ٹاک نے اپنی قانونی اپیل جمع کرادی۔
ٹک ٹاک کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کمپنی نے 100 صفحات پر مشتمل قانونی اپیل عدالت میں جمع کرائی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹک ٹاک نے اپنے دستاویزات میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکومت نے کمپنی کے ساتھ قومی سلامتی کے خطرے کے پیش نظر 2021 اور 2022 میں مذاکرات کیے لیکن پھر انہیں اچانک ختم کردیا گیا اور ان مذاکرات کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکلا اور اب پلیٹ فارم کو غیر قانونی طریقے سے امریکا میں پابندی کا شکار بنانے کی باتیں کی جا رہی ہیں یا اسے فروخت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
اب ٹک ٹاک کی جانب سے اپیل جمع کرائے جانے کے بعد امریکی حکومت آئندہ ماہ 20 جولائی تک اپنا دلائل اور قانونی اپیل جمع کرائے گی، اس کے بعد دونوں فریقین 15 اگست تک ایک دوسرکے کے خلاف اپنے تحریری دلائل عدالت میں جمع کرائیں گے۔
امریکی عدالت میں ٹک ٹاک کے مذکورہ کیس کے ٹرائل کا آغاز 16 ستمبر کو ہوگا اور ممکنہ طور پر عدالت دسمبر 2024 کے اختتام تک اپنا فیصلہ سنائے گی۔
امریکی حکومت اور ٹک ٹاک کی جنگ
خیال رہے کہ امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف امریکا کے ایوان نمائندگان یعنی کانگریس نے 20 اپریل جب کہ سینیٹ نے 24 اپریل کو بل منظور کیا تھا۔
دونوں ایوانوں سے بل کے منظور ہونے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے 25 اپریل کو بل پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد وہ قانون بن گیا تھا۔
قانون کے تحت ٹک ٹاک کو آئندہ 9 ماہ یعنی جنوری 2025 تک کسی امریکی شخص یا امریکی کمپنی کو فروخت کیا جانا لازمی ہوگا، دوسری صورت میں اس پر امریکا میں پابندی عائد کردی جائے گی۔
قانون کے تحت امریکی صدر چاہیں تو ٹک ٹاک کو فروخت کرنے کی مدت میں 9 ماہ کے بعد مزید تین ماہ کا اضافہ کر سکتے ہیں۔
امریکی حکومت کے قانون کے بعد ٹک ٹاک نے گزشتہ ہفتے 7 مئی کو امریکی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
بعد ازاں 14 جولائی کو امریکی ٹک ٹاک صارفین اور کانٹینٹ کریئیٹرز نے بھی پابندی کے خلاف اسی عدالت میں درخواست دائر کی تھی اور اب عدالت میں ستمبر میں ٹرائل شروع ہوگا۔
جوبائیڈن سے قبل گزشتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت بھی شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن نے امریکی عدالتوں سے رجوع کیا تھا اور اپنے حق میں فیصلہ حاصل کرلیا تھا۔