مذاکرات کامیاب، پیپلز پارٹی کی بجٹ منظور کرانے کی یقین دہانی
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں جہاں بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم شہباز سے ملاقات میں بجٹ منظور کرانے کی یقین دہانی کرا دی۔
ڈان نیوز کے مطابق بلاول بھٹو وفد کے ہمراہ وزیر اعظم ہاؤس پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے وفد میں راجا پرویز اشرف، شیری رحمٰن، خورشید شاہ، نوید قمر شیری رحمٰن اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی شامل تھے۔
ملاقات میں وزیراعظم اور بلاول بھٹو زرداری نے قومی و سیاسی امور پر گفتگو کی جبکہ شہباز شریف نے بجٹ کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید مشاورت بھی کی۔
باوثوق ذرائع نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے وزیراعظم سے گلے شکوے کیے اور چارٹر آف ڈیمانڈ بھی تھما دیا۔
بلاول نے سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے کے ساتھ ساتھ وفاق اور پنجاب کے بجٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
پیپلزپارٹی نے جنوبی پنجاب میں انتظامی کنٹرول کا مطالبہ کیا اور حکومت کو یاد دہانی کرائی کہ انہوں نے پی ایس ڈی پی اور بجٹ کے حوالے سے وعدے پورے نہیں کیے۔
اتحادی جماعت نے وزیر اعظم کو بجٹ کے حوالے سے بھی اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر پیپلز پارٹی کے خدشات دور کیے جائیں گے اور پنجاب اور سندھ سے متعلق مطالبات بھی تسلیم کیے جائیں گے۔
دوران ملاقات وفد کو آئی ایم ایف سے متعلق معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کو نہیں چھیڑا جائے گا۔
ملاقات کے بعد وزیر اعظم نے پیپلز پارٹی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کے حوالے سے مثبت اعشاریے آ رہے ہیں اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کاروباری طبقے کی طرف سے بجٹ کی توثیق ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہے۔
پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد وزیراعظم کی جانب سے وفد کے اعزاز میں عیشائیے کا اہتمام کیا گیا۔
ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، نائب وزیراعظم و وفاقی وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک اور خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے۔