پاکستان

ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کا بجٹ کے ساتھ بوٹ کو عزت دو پر اختتام ہوا، عمر ایوب

یہ بجٹ درحقیقت پاکستان کے عوام اور مستقبل کے ساتھ معاشی دہشت گردی ہے، یہ اس عوام کے ساتھ فراڈ ہے، قائد حزب اختلاف

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے نئے مالی سال کے بجٹ کو ’ڈڈو بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ درحقیقت پاکستان کے عوام اور مستقبل کے ساتھ معاشی دہشت گردی ہے، اس بجٹ کی کہانی کا آغاز ووٹ کوعزت دو کے بیانیے سے ہوا اور اختتام بوٹ کو عزت دو پر ہوا۔

قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ اس بجٹ کی کہانی کا آغاز ووٹ کو عزت دو کے بیانیے سے ہوا اور اختتام بوٹ کو عزت دو پر ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مینڈک کو دیسی زبان میں ڈڈو کہتے ہیں اور یہ بجٹ ڈڈو بجٹ سے زیادہ کچھ نہیں ہے، یہ اس عوام کے ساتھ فراڈ ہے، یہ عوام کے ساتھ ڈاکا مارا گیا ہے، یہ بجٹ درحقیقت پاکستان کے عوام اور مستقبل کے ساتھ معاشی دہشت گردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ اکنامک ہٹ مین کے ذریعے بنایا گیا ہے جو ملک کی بنیادیں ہلا دینا چاہتے ہیں، وہ متعدد بار یہاں آئے اور اپنے پیچھے کھنڈرات چھوڑ کر گئے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ کووڈ میں عمران خان کی دور اندیشی تھی کہ انہوں نے لاک ڈاؤن نہیں کیا، پروسی ملک میں لوگ بھوک سے مرتے رہے، ہمیں خزانہ خالی ملنے کے باوجود منفی سے ابتدا ہوئی، انہوں نے ایک ایک انچ کر کے ملک کو اس کنویں سے نکالا اور جس وقت پاکستان کے خلاف سازش ہوئی، اکنامک ہٹ مین نے سازش کی، جس وقت ہماری حکومت کو ہٹایا گیا اس وقت جی ڈی پی کی گروتھ 6فیصد تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ لندن پلان کے ذریعے تحریک عدم اعتماد لا کر معیشت کو ڈی ریل کیا گیا اور اس کے بعد نتیجہ یہ ڈڈو بجٹ آیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 50سالہ تاریخ میں سب سے کم سرمایہ کاری پی ڈی ایم 1 کے دور حکومت میں ہوئی، نگران حکومت کے درمیان ہوئی ہے اور ابھی پی ڈی ایم 2 کے درمیان ہوئی ہے، وجہ یہ ہے کہ جس ملک میں لاقانونیت ہوتی ہے، قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں سرمایہ کار دور بھاگتا ہے اور وہ وہاں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں انہوں نے خود گڈھا کھودا، قبر میں جا کر لیٹے ہیں اور اپنے اوپر مٹی ڈال کر کہہ رہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ، بچانے والا شخص ایک ہے اور اس کا نام عمران خان ہے، جس کے پیچھے پوری قوم یکسوئی کے ساتھ کھڑے ہو کر سخت اقدامات کر سکتی ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان کہیں کہ پیٹ پر پتھر باندھنا ہے تو تمام پاکستان کے عوام لبیک کہہ کر پیٹ پر پتھر باندھے گی، یہ کہیں پیٹ پر پتھر باندھو تو لوگ کہیں گے کہ پہلے اپنا پیٹ تو اندر کرو، پیٹ کے اندر جو مال بنایا ہے پہلے وہ اُگلو پھر ہم بات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ کی شکل میں غیرقانونی دستاویز یہاں پیش کی گئی ہے، یہ بجٹ غیرقانونی دستاویز ہے اس لیے کہ انہوں نے بجٹ کی تفصیلات کی حامل دستاویز پیش نہیں کی، وزیر خزانہ نے صرف بجٹ تقریر کی، ہم نے آپ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کیونکہ یہ رولز کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے اور یہ جتنی جلدی یہ بات سمجھ لی اتنا بہتر ہے، یہاں سفارتخانوں میں چلے جائیں تو لوگ باہر پیغامات بھیجتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ لوگوں کی اگر کوئی ترجمانی کرتا ہے تو وہ عمران خان اور تحریک انصاف ہے باقی ہیر پھیر ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما نے سوال کیا کہ کیا پیپلز پارٹی اس بجٹ کی حمایت کرے گی، کیا وہ اس پر ووٹ کریں گے، اس دن تو ان کی قیادت کے ایک دو لوگ بیٹھے لیکن باقی لوگ موجود نہیں تھے تو پھر یہ حکومت زبح ہو گئی ہے، ان کے پاس سکت ہی نہیں کہ حکومت چلا سکیں، بجٹ پھر پاس ہی نہیں ہو سکے گا، ایک غیرقانونی اور عوام دشمن بجٹ نہیں چل سکے گا۔