پاکستان

چیئرمین ایف بی آر ٹیکسوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے سے لا علم نکلے

اتنے ٹیکس لگانے کے بعد تو مہنگائی میں اضافہ ہوگا، چیئرمین خزانہ کمیٹی کا سوال، مہنگائی کا تو علم نہیں ہے ایف بی آر محصولات میں اضافہ ہوگا، چیئرمین ایف بی آر کا جواب

سینیٹ خزانہ کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے ٹیکسز میں اضافے کے بعد مہنگائی سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ مہنگائی کا علم نہیں ہے، البتہ ایف بی آر محصولات میں اضافہ ہوگا۔

ڈان نیوز کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، کمیٹی نے الیکٹرک، ہائبرڈ گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کی مخالفت کردی۔

کمیٹی کے رکن سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ پوری دنیا میں الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، ٹیکس اور پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے کوئی اس ملک میں انڈسٹری نہیں لگاتا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ روپے سے اوپر کی گاڑی پر 25 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے، 6 ماہ میں اگر کسی کی شپمنٹ پہنچتی ہے اس کو تو پتہ ہی نہیں تھا، پالیسی بنا کر جب اس پر نظر ثانی کی جاتی ہے تو مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔

ایف بی آر حکام نے جواب دیا کہ درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس لگا ہے، مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس نہیں لگا۔

جس پر سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ یہ میرا کاروبار ہے، مجھے پتہ ہے کہ کون گاڑیوں پر ٹیکس لگوا رہا ہے، مجھے مجبور نہ کیا جائے میں پبلک میں بتادوں گا،، کمیٹی نے اس معاملے کو موخر کردیا۔

انڈسٹری کے نمائندے نے خزانہ کمیٹی کو بتایا کہ جوسز پر ایف ای ڈی 20 فیصد ہے اور 18 فیصد جی ایس ٹی ہے، ٹیکس کی وجہ سے ہماری فروخت اور سیلز میں کمی ہوئی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یہ ٹیکس گزشتہ فنانس بل میں لگائے گئے تھے، نئے مالی سال کے فنانس بل یہ ٹیکس نہیں لگائے گئے تھے۔

کمیٹی رکن سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر یہ نئے مالی سال کے فنانس بل میں نہیں ہے تو یہ قابل گفتگو نہیں ہے، ہم آئینی طور پر اس پر بات نہیں کر سکتے۔

فیصل واڈا بھی امپورٹڈ اسمگلڈ سگریٹ پیتے ہیں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں انکشاف ہوا کہ سینیٹر فیصل واڈا بھی امپورٹڈ اسمگلڈ سگریٹ پیتے ہیں، اس حوالے سے سینیٹر نے کہا کہ مجھے تو نوکر لا کر دیتا ہے اور میں پی لیتا ہوں، مجھے اس سے کیا سروکار کہ اس پر اسٹمپ لگی ہے یا نہیں ہے اور اس کا ریٹ بھی کوئی اتنا زیادہ نہیں ہے۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سوال کیا کہ سگریٹ پر ایف ای ڈی بڑھانے سے کیا سگریٹ کی کھپت کم ہوئی ہے، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ رسمی شعبے کی پیداوار میں 40 فیصد کی کمی ہوئی ہے، لیکن عوام نے سگریٹ پینا نہیں چھوڑا۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے سوال کیا کہ پراپرٹی پر بڑھائے جانے والے ٹیکس سے ایک عام آدمی گھر کیسے بنائے گا، چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ سیمنٹ پر فی کلو ایف ای ڈی میں ایک روپیہ کا اضافہ کرنے کی تجویز ہے، سیمنٹ کے ریٹس بڑھے ہیں اور ایف بی آر کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، اس لئے ایک روپیہ بڑھایا جارہا ہے کہ ایف بی آر کو ریونیو آئے۔

چیئرمین ایف بی آر مہنگائی میں اضافے سے لا علم نکلے

چیئرمین خزانہ کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ وزارت خزانہ نے اگلے مالی سال 12 فیصد مہنگائی کا تخمینہ لگایا ہے، کیا مہنگائی 12 فیصد رہے گی؟

چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ مہنگائی کا تو علم نہیں ہے، ایف بی آر محصولات میں اضافہ ہوگا۔

چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا ’اتنے ٹیکس لگانے کے بعد تو مہنگائی میں اضافہ ہوگا، ٹیکس جو لگا ہے وہ صارفین پر منتقل ہوگا اس سے مہنگائی بڑھے گی‘۔

ہفتہ وار مہنگائی میں ایک فیصد کمی ریکارڈ

ہفتہ وار مہنگائی کمی کے بعد 22.32 فیصد پر آگئی

بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی 50 سال کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی