پاکستان

نصرت فتح علی خان کی اَن سنی میوزیکل ریکارڈنگز کا نیا البم 20 ستمبر کو ریلیز کیا جائے گا

'گمشدہ البم' کو پیٹر گیبریل کے ریئل ورلڈ ریکارڈز کے ٹیپ آرکائیوز سے دریافت کیا گیا، نصرت فتح علی خان نے 1989 میں اس کا معاہدہ کیا تھا۔

پاکستانی میوزک کے شہنشاہ استاد نصرت فتح علی خان کی ان سنی ریکارڈنگز کا نیا البم ’چین آف لائٹ‘ 20 ستمبر کو ریکارڈنگ کے 34 سال بعد ریلیز کیا جائے گا۔

’گمشدہ البم‘ کو پیٹر گیبریل کے ریئل ورلڈ ریکارڈز کے ٹیپ آرکائیوز سے دریافت کیا گیا، نصرت فتح علی خان نے 1989 میں اس کا معاہدہ کیا اور 1990 کی دہائی میں ان کے ساتھ عالمی سطح پر سراہے جانے والے البمز کا ایک سلسلہ جاری کیا گیا، البم کے اجرا کو جزوی طور پر برٹش کونسل کی حمایت حاصل ہے۔

8 گلوکاروں اور موسیقاروں کے ساتھ چین آف لائٹ چار روایتی قوالیاں پیش کرتی ہے، جس میں ایک ایسی قوالی بھی شامل ہے جسے پہلے کبھی نہیں سنا گیا، یہ ریکارڈنگ ریئل ورلڈ اسٹوڈیوز میں اپریل 1990 میں کی گئی تھی، اسی دوران استاد نصرت فتح علی خان نے کینیڈین پروڈیوسر مائیکل بروک کے ساتھ اپنے سیمینل کراس اوور البم ’مست مست‘ پر کام کیا تھا۔

قوالی گلوکاروں کے 600 سالہ پرانے سلسلے سے تعلق رکھنے والے نصرت فتح علی خان کی آواز نے صوفی موسیقی کو دنیا میں پھیلایا ہے، ان کی آواز نہ صرف صوفی قوالی کی روایت کو مجسم کرتی ہے بلکہ یہ خود گانے کا جذباتی جوہر ہے۔

اپنے میوزیکل کیریئر کے دوران، نصرت فتح علی خان ایک ثقافتی آئیکن بن گئے جن کے معزز مداحوں کی فہرست اسلامی دنیا سے نکل کر مغربی راک اور پاپ تک پھیل گئی، مرحوم جیف بکلی نے گلوکار کے بارے میں کہا تھا کہ ’وہ میرا ایلوس ہے‘، نصرت فتح علی خان کے مداحوں میں رولنگ اسٹونز، میڈونا، مائیکل جیکسن، اور پرل جیم کے فرنٹ مین ایڈی ویڈر شامل ہیں، ان کی آواز ہالی ووڈ کے ہدایت کار مارٹن سکورسیز، اولیور اسٹون اور ٹم رابنز کی فلموں کے ساؤنڈ ٹریک میں بھی استعمال کی گئی ہے۔

پیٹر گیبریل اور ریئل ورلڈ ریکارڈز کے ساتھ نصرت فتح علی خان کا تعلق 1985 کے وومیڈ فیسٹیول میں ان کی شاندار پرفارمنس کے بعد شروع ہوا، یہ پہلی بار تھا جب انہوں نے زیادہ تر مغربی سامعین کے سامنے پرفارم کیا تھا، اس تاریخی لمحے کے فوری بعد ہی ان کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا، اور ان کی بین الاقوامی مقبولیت میں گیبریل کے 1989 کے البم پیشن (passion) کے بعد اضافہ ہوا، یہ البم فلم دا لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرسٹ The Last Temptation of Christ میں شامل تھی۔

پیٹر گیبریل نے کہا کہ مجھے اپنے دور میں دنیا بھر کے مختلف موسیقاروں کے ساتھ کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے، لیکن شاید ان سب میں سب سے بڑے گلوکار نصرت فتح علی خان تھے، وہ اپنی آواز سے آپ کو محسوس کر سکتے تھے اور وہ بہت غیر معمولی تھے، ہمیں اس بات پر بہت فخر تھا کہ ہم نے ان کو عالمی سامعین تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کیا، یہ ایک حقیقی خوشی تھی کہ جب ہمیں پتا چلا کہ یہ ٹیپ ہماری لائبریری میں موجود ہے، یہ البم واقعی انہیں اپنے عروج پر دکھاتا ہے، یہ ایک شاندار ریکارڈ ہے۔

یہ البم ریئل ورلڈ اسٹوڈیوز میں ایک گودام میں موجود تھی اور جب لیبل 2021 میں اپنے آرکائیو کو منتقل کر رہا تھا تو اس وقت یہ دریافت ہوئی، 1990 میں نصرت فتح علی خان اپنی مقبولیت کے عروج ہر تھے۔

نصرت فتح علی خان کے دیرینہ بین الاقوامی مینیجر راشد احمد الدین نے کہا 1990 نصرت کے کیریئر کا ایک اہم نقطہ تھا، جب انہوں نے مغربی سامعین کے سامنے اپنی آواز کا جادو جگایا، وہ ہمیشہ تجربہ کرنا چاہتے تھے اور صرف ایک ہی آواز تک محدود نہیں رہنا چاہتے تھے اور یہ ٹریکس اس بات کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

پروڈیوسر مائیکل بروک نے ریکارڈنگ کے بارے میں کہا کہ ’ان پرفارمنس میں ایک حیرت انگیز وضاحت ہے، یہ دوسرے گانوں کے مقابلے میں زیادہ ہم آہنگ ہیں جو نصرت نے اس وقت ریکارڈ کیے تھے‘ ۔

1997 میں نصرت فتح علی خان 48 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، تقریباً 30 سال بعد بھی گلوکار کی میراث مداحوں کی نئی نسلوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے، جس کا ثبوت ماہانہ 60 لاکھ اوسطاً اسپوٹیفائی سامعین اور یوٹیوب ویڈیوز میں ان کی موسیقی کے ایک ارب سے زیادہ ویوز ہیں۔

عظیم استاد کے مداح یہ جان کر بہت خوش ہوں گے کہ نصرت فتح علی خان کی زندگی پر ایک مکمل دستاویزی فلم بھی تیار ہو رہی ہے، اسلام آباد کی ایک کمپنی سائینا بشیر اسٹوڈیوز 2025 کے آخر میں ان کی زندگی پر مبنی فلم ’استاد‘ ریلیز کرے گی، یہ فلم دنیا کے عظیم گلوکاروں میں سے ایک کی ان کہی کہانی سنائے گی، جس میں قریبی خاندان، دوستوں، ساتھیوں اور مداحوں کے تعاون کے ساتھ نایاب اور ان دیکھے آرکائیو فوٹیجز کو پیش کیا جائے گا، اس سال کے شروع میں سائینا بشیر اسٹوڈیوز نے چین آف لائٹ کو فروغ دینے کے لیے ریئل ورلڈ ریکارڈز کی مدد کے لیے برٹش کونسل سے گرانٹ حاصل کی ہے۔

اس البم کی اہمیت پر غور کرتے ہوئے مائیکل بروک نے کہا کہ ’یہ البم آپ کو چھو جاتی ہے، یہ زندگی بھر کا تجربہ ہے، ریکارڈ کے عنوان کی غیر معمولی روشنی کی طرح، یہ گانے زبانوں اور ثقافتوں کو پیش کرتے ہیں، یہ سننے والوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں، خدا کا شکر ہے، یا جس پر آپ یقین رکھتے ہیں کہ یہ آواز واپس آگئی ہے‘۔

چین آف لائٹ کو رواں سال 20 ستمبر کو ریلیز کیا جائے گا، البم کے سی ڈی، معیاری لانگ پلیئنگ ریکارڈ (ایل پی) اور محدود ایڈیشن کے ایل پی ورژن اب پیشگی آرڈر کے لیے دستیاب ہیں جبکہ ’استاد‘ فیچر دستاویزی فلم کا پریمیئر 2025 کے آخر میں ہوگا۔

البم میں کون کون سی قوالیاں شامل ہیں؟

یا اللہ یا رحم

ایک بہت پسند کی جانے والی کلاسیک قوالی، جسے پہلی بار نصرت فتح علی خان نے اردو زبان میں پیش کیا۔

اج سک متراں دی

یہ صوفی بزرگ پیر مہر علی شاہ کی تحریر ہے جسے پنجابی زبان میں لکھا گیا۔

یا غوث یا میراں

یہ پیر مہر علی شاہ کے پوتے صوفی بزرگ ناصر الدین ناصر کی اردو زبان میں تحریر کردہ قوالی ہے۔

خبرم رسید امشب

اس کا تعلق نصرت فتح علی خان کے خاندانی ذخیرے سے ہے جسے ان کے والد اور چچا نے گایا تھا، اصل میں اس کا تعلق قوالی کے بانی امیر خسرو سے ہے، اسے فارسی زبان میں لکھا گیا ہے۔


ڈان میڈیا گروپ فلم استاد اور البم چین آف لائٹ کا پاکستان میں آفیشل میڈیا پارٹنر ہے۔