گیری کرسٹن کا قومی ٹیم میں اختلافات سے متعلق بیان حیران کن نہیں، احمد شہزاد
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اور تجزیہ کار احمد شہزاد نے کہا ہے کہ ٹی20 ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی بدترین کارکردگی کے بعد ہیڈ کوچ گیری کرسٹن کے ٹیم میں اختلافات سے متعلق مبینہ بیانات حیران کن نہیں ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیو سپر نے ذرائع سے یہ بتایا ہے کہ گیری کرسٹن نے ٹی20 ورلڈکپ 2024 میں خراب کارکردگی پر ٹیم کی سرزنش کی، جو 2022 کے ٹی20 ورلڈکپ کا فائنل کھیلنے کے باوجود ابتدائی دو میچز ہارنے کے بعد پہلے ہی مرحلے میں ورلڈکپ سے باہر ہوگیا۔
یاد رہے کہ ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستان کو پہلے میچ میں اپنا پہلا آئی سی سی ایونٹ کھیلنے والی ٹیم امریکا کے ہاتھوں سپر اوور میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور دوسرے میچ میں روایتی حریف بھارت نے پاکستان کو شکست دی تھی، جہاں قومی ٹیم 120 رنز کا آسان ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔
بعد ازاں، امریکا اور آئرلینڈ کا میچ بارش کے باعث منسوخ ہوگیا اورامریکا کو ایک پوائنٹ مل گیا جس سے پاکستان تاریخ میں پہلی بار ٹی20 ورلڈکپ کے گروپ اسٹیج سے ہی باہر ہوگیا۔
ٹی20 ورلڈکپ میں اپنے آخری میچ میں آئرلینڈ سے بمشکل فتح کے بعد گیری کرسٹن نے ٹیم میں اختلافات پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیم میں اتحاد نہیں ہے اور کھلاڑی ایک دوسرے کو سپورٹ نہیں کرتے، میں نے متعدد ٹیموں کے ساتھ کام کیا ہے لیکن ایسی صورتحال پہلے کبھی نہیں دیکھی۔
ٹی20 ورلڈکپ پر بطور تجزیہ کار ایک ٹی وی پروگرام میں شریک احمد شہزاد نے کہا ’اگر گیری کرسٹن کی ٹیم سے متعلق بات سچ ہے تو یہ بالکل بھی حیران کن نہیں، ہم پورے ورلڈکپ میں یہی کہتے رہے ہیں، اب احتساب کا وقت ہے، یہ ٹیم گروپ بندی کا شکار ہے جس کا واحد حل کریک ڈاؤن ہی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اس میں جو بھی کھلاڑی ملوث ہوں، پی سی بی کو اسے کڑی سزا دینی چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بن سکے، چیئرمین پی سی بی کو معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔
واضح رہے کہ آئرلینڈ والے میچ کے بعد گیری کرسٹن نے کھلاڑیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ٹیم درحقیقت ٹیم ہے ہی نہیں کیونکہ اس میں اتحاد کی کمی ہے اور کوئی کسی کو سپورٹ نہیں کرتا، انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں میں اختلافات ہیں اور کسی کو ٹیم میں دلچسپی نہیں ہے۔