دنیا

روسی صدر 24 سال بعد شمالی کوریا کا غیر معمولی دورہ کریں گے

کریملن نے کہا کہ ڈی پی آر کے کے چیئرمین برائے ریاستی امور کم جونگ اُن کی دعوت پر، ولادیمیر پیوٹن 18 اور 19 جون کو جمہوری عوامی جمہوریہ کوریا کا دوستانہ سرکاری دورہ کریں گے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 24 سالوں میں پہلی بار رواں ہفتے شمالی کوریا کا دورہ کریں گے، یہ ایک غیر معمولی دورہ ہے جو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاست کے ساتھ ماسکو کی بڑھتی ہوئی شراکت داری کو واضح کرتا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے گزشتہ ستمبر میں روس کے مشرق بعید کے دورے کے دوران ولادیمیر پیوٹن کو دعوت دی تھی۔ روسی صدر نے آخری بار جولائی 2000 میں پیانگ یانگ کا دورہ کیا تھا۔

کریملن نے کہا کہ ’ڈی پی آر کے کے چیئرمین برائے ریاستی امور کم جونگ اُن کی دعوت پر، ولادیمیر پیوٹن 18 اور 19 جون کو جمہوری عوامی جمہوریہ کوریا کا دوستانہ سرکاری دورہ کریں گے۔‘

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’کے سی این اے‘ نے بھی اس دورے کا اعلان کیا، لیکن مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

کریملن نے کہا کہ ولادیمیر پیوٹن اس کے بعد 19 اور 20 جون کو ویتنام کا دورہ کریں گے۔ دونوں دورے متوقع تھے تاہم تاریخوں کا پہلے اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

روس، یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد سے شمالی کوریا کے ساتھ اپنے تعلقات کو بھرپور طریقے سے عوامی سطح پر سامنے لارہا ہے، جس سے امریکا اور یورپ اور ایشیا میں اس کے اتحادیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے یوکرین میں لڑائی میں مدد کے لیے روس کو ہتھیار فراہم کیے ہیں، حالانکہ پیانگ یانگ نے بارہا اس کی تردید کی ہے۔

اقوام متحدہ کے مبصرین کا کہنا ہے کہ جنوری میں یوکرین کے ایک شہر پر روس کی طرف سے داغا گیا کم از کم ایک بیلسٹک میزائل شمالی کوریا کا بنایا گیا تھا۔

یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے شمالی کوریا کی جانب سے روس کو فراہم کیے گئے ایسے تقریباً 50 میزائلوں کی گنتی کی ہے۔

سیئول کی ایوا یونیورسٹی کے پروفیسر لیف ایرک ایزلی نے کہا کہ ’پیوٹن کے استقبال کے لیے تیار ممالک کی فہرست پہلے سے کہیں کم ہے، لیکن کِم جونگ اُن کے لیے یہ دورہ ایک فتح ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ سربراہی اجلاس نہ صرف امریکا کی زیرقیادت بین الاقوامی نظام کے خلاف کھڑے ممالک کے درمیان شمالی کوریا کی حیثیت کو بڑھاتا ہے بلکہ اس سے کم کی اندرونی قانونی حیثیت کو تقویت دینے میں بھی مدد ملتی ہے۔‘

سیئول کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ کِم ہونگ کیون نے جمعہ کے روز امریکی نائب سیکریٹری خارجہ کرٹ کیمبل کے ساتھ ہنگامی فون کال میں ولادیمیر پیوٹن کے شمالی کوریا کے منصوبہ بند دورے پر تبادلہ خیال کیا۔

جنوبی کوریا کی وزارت نے کہا کہ اس دورے کے نتیجے میں پیانگ یانگ اور ماسکو کے درمیان اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید فوجی تعاون نہیں ہونا چاہیے۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے ساتھ تعاون کرے گا اور اس کی مرضی کے مطابق تعلقات استوار کرے گا، اور اسے کوئی ملک بالخصوص امریکا یہ نہیں بتا سکتا کہ اسے کیا کرنا ہے۔