پاکستان

190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان لیگی رہنما کی کمرہ عدالت میں موجودگی پر برہم

ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی، سماعت کے دوران عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا۔
|

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال چوہدری کی کمرہ عدالت میں موجودگی پر برہم ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی، سماعت کے دوران عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا، پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا، نیاز اللہ نیازی، علی ظفر، شعیب شاہین بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم مسلم لیگ (ن) کے ممبر قومی اسمبلی دانیال چوہدری کی موجودگی پر برہم ہو گئے، انہوں نے سوال کیا کہ ہمارے ممبر قومی اسمبلی باہر بیٹھے ہیں، تم کیسے اندر آ گئے؟ عمران خان کی جانب سے غصہ کرنے پر بیرسٹر دانیال کمرہ عدالت سے واپس چلے گئے۔

بعد ازاں وکلا صفائی نے ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 21 جون تک ملتوی کردی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید 4 گواہان جرح کے لیے طلب کرلیے۔

بعد ازاں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال چوہدری نے میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا کہ میں آج بطور وکیل جیل میں ٹرائل کی سماعت دیکھنے آیا تھا، یہاں دیکھا ان کو ہر قسم کی سہولیات دی جارہی ہیں، پاکستان میں غریب عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کیے جارہے ہیں، شفاف ٹرائل کے ذریعے ان کے سارے کرتوت سامنے لائے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیل ٹرائل کو کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہماری کسی نے ڈیوٹی نہیں لگائی ہے، ہم نے میاں نواز شریف کا ٹرائل بھی یہاں دیکھام حکومت نے بجٹ پیش کردیا ہے اس اچھے بجٹ کے ساتھ آگے بڑھیں گے، مہنگائی کم ہورہی ہے انشا اللہ مزید کم ہوگی۔

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مجموعی طور پر 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں جبکہ 22 پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا نے نئے جج کی تعیناتی پر اعتراض واپس لے لیے تھے۔

وضح رہے کہ 6 جون کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا تھا، بعد ازاں نئے مقدمہ نئے جج محمد علی وڑائچ کے پاس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔

7 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں عمران خان کے وکلا نے جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے جبکہ عدالت نے جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل طلب کر لیے تھے۔

8 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔

3 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔

29 اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید 4 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔

23 اپریل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند کر لیے گئے تھے۔

پس منظر

یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

بعد ازاں 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔

عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔

اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

ٹربیونل تشکیل کا معاملہ: سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

ٹی 20 ورلڈکپ: انگلینڈ نے عمان کو بڑے مارجن سے شکست دے دی، سپر ایٹ میں پہنچنے کے امکانات روشن

کراچی: لاپتا بچہ زیادتی کے بعد قتل، لاش بر آمد