پاکستان

لاہور: اپوزیشن کے احتجاج کے دوران پنجاب کا 5 ہزار 446 ارب کا ’ٹیکس فری‘ بجٹ 25-2024 پیش

وزیرخزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بجٹ پیش کیا، بجٹ تقریرختم ہوتے ہی صوبائی وزرا اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی جس کے بعد سیکورٹی حکام ایوان میں آ گئے۔

وزیرخزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے صوبائی اسمبلی میں بجٹ 25-2024 پیش کردیا جب کہ اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 38منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، پنجاب اسمبلی اجلاس کی صدارت اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کی۔


پنجاب بجٹ کے اہم نکات


وزیرخزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اہم سنگ عبور کر رہے ہیں، پنجاب کی ترقی کا آغاز ہوگیا ہے، مریم نواز نے 100 دن مین انقلابی اقدامات کیے، پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس فری سرپلس بجٹ پیش کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2024-25 کے 5 ہزار 446 ارب روپے کے بجٹ میں پنجاب میں گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 25فیصد، گریڈ 17سے 22تک کے سرکاری افسران کی تنخواہوں میں 20فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا، صوبے میں کم ازکم اجرت 32 ہزار سے بڑھا کر 37 ہزار روپے کردی گئی، 100 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولر اور پانچ مرلے تک گھر بنانے والوں کو آسان قرضے دیے جائیں گے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ اجلاس کے دوران بتایا کہ صوبے کے عوام پر ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 625 ارب کے سابقہ ہدف کے مقابلے میں صوبہ پنجاب 960 ارب ریونیو ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں 842 ارب روپے ترقیاتی اخراجات رکھے گئے، ریونیو بورڈ کے لیے 105ارب اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کی مد میں300ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

مجتباع شجاع الرحمٰن نے کہا کہ زرعی آلات کیلئے 26 ارب، زراعت کے لیے 64 ارب 60 کروڑ روپے جبکہ پنجاب کسان کارڈ کے لیے 75 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل پروٹیکشن کے لیے 130 ارب اسمارٹ سیف سٹی پروگرام کے لیے 3 ارب 80 کروڑ روپے، لاہور ڈیولپمنٹ کے لیے 35 ارب، مری کی بحالی کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

صوبائی بجٹ میں مختص 296ارب روپے صوبے میں 2380کلومیٹرسڑکوں کی تعمیر اور بحالی میں خرچ ہوں گے، 10 ارب روپے اپنی چھت اپنا گھر اور 6 ارب لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے رکھے گئے، 24۔2023بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کے لیے 268 ارب روپے کی تجویز بھی دی گئی۔

وزیرخزانہ کی بجٹ تقریرختم ہوتے ہی فریقین آمنے سامنے آگئے، صوبائی وزرا اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی جس کے بعد سیکورٹی حکام ایوان میں آ گئے۔

نان فائلرز کی اختراع کو ختم کرنے کیلئے ٹیکس 45 فیصد پر لے گئے، وزیر خزانہ

بجٹ 25-2024: گریڈ ایک سے 16 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 25 فیصد اضافے کی تجویز

بجٹ 25-2024: حکومتی خالص آمدنی 9 ہزار 119 ارب، 9 ہزار 775 ارب سود کی ادائیگی کی جائے گی