کاروبار

کیا آپ بجٹ تقریر سن رہے ہیں؟ چند اصطلاحات جو جاننا ضروری ہیں

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرنے جارہی ہے، لیکن بجٹ تقریر سننے سے پہلے چند بنیادی باتوں کا جاننا ضروری ہے۔

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرنے جارہی ہے، لیکن بجٹ تقریر سننے سے پہلے چند بنیادی باتوں کا جاننا ضروری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بجٹ والے دن ایک سرکاری عہدیدار، عام طور پر وزیر خزانہ قومی اسمبلی کے فلور پر پیچیدہ معاشی اصطلاحات میں حکومتی پالیسی پیش کرتا ہے جو براہ راست شہریوں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔

اگر آج آپ وفاقی وزیر خزانہ کی قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر سننے جارہے ہیں، تو ہم آپ کو کچھ اصلاحات کی وضاحت کردیں۔

مالی خسارہ

بجٹ تقریر کے دوران لفظ ’خسارہ‘ بار بار سنیں گے، جس کا مطلب مالیاتی خسارہ ہے، مالیاتی خسارہ اس وقت ہوتا ہے جب حکومت کی کل آمدنی اس کے کل اخراجات سے کم ہو۔

بجٹ خسارہ

بجٹ خسارہ مالیاتی خسارے سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس سے مراد پورے بجٹ میں خسارہ ہوتا ہے۔ اسی طرح، بجٹ سرپلس کی اصطلاح استعمال کی جاسکتی ہے، اگر سرپلس ہو لیکن اس وقت ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے۔

تجارتی خسارہ

تجارتی خسارہ کسی بھی ملک کی درآمدات اور برآمدات میں فرق کو کہا جاتا ہے، دوسری جانب، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اشیا اور خدمات دونوں کے ساتھ ساتھ فنڈ کی منتقلی کو بھی مدنظر رکھتا ہے۔

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ، جو اشیا اور خدمات میں ملک کی خالص تجارت کی عکاسی کرتا ہے اور ادائیگیوں کے توازن کا ایک اہم جزو ہے، اس میں گزشتہ برسوں میں مسلسل بڑا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔

معاشی شرح نمو

اس سے مراد اقتصادی ترقی کی شرح ہے، جس کے بارے میں وزیر خزانہ بات کریں گے، یہ بنیادی طور پر ایک سال کے دوران ملک میں پیدا ہونے والی تمام اشیا اور خدمات کی قدر میں تبدیلی ہے۔

گردشی قرضہ

ایک اہم چیز جس کے بارے میں جاننا ضروری ہے، مثال کے طور پر اے کے پاس بی کی رقم واجب الادا ہے، جس نے سی کو رقم ادا کرنی ہے، اور سی نے اے کو رقم دینی ہے، اے اس وقت تک بی کو رقم ادا نہیں کر سکتا جب تک وہ سی سے رقم حاصل نہ کر لے، اور سی تب تک بی کو رقم ادا نہیں کرسکتا، جب تک کہ انہیں اے کے ذریعے ادائیگی نہ کر دی جائے، اس پورے معاملے کو گردشی قرضہ کہتے ہیں۔

بین الاقوامی قرضہ

ایک اور اہم اصطلاح جس کے بارے میں جاننا ضروری ہے وہ بیرونی یا غیر ملکی قرضہ ہے، مجموعی طور پر قرض بجٹ کا ایک اہم موضوع ہے، جس کا مطلب ہے سود کی ادائیگی۔

زرعی قرض

اس سے مراد صرف زرعی قرضے ہیں، بعض اوقات، وفاقی حکومت زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے خصوصی پیکجز متعارف کراتی ہے، مثال کے طور پر گزشتہ سال حکومت نے کسانوں کو مفت بیج اور سستے قرضوں کی فراہمی کا اعلان کیا تھا۔

معیاری بیج

بجٹ تقریر کے دوران زرعی شعبے کی بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ معیاری بیج کی اہمیت پر بھی بات کرسکتے ہیں۔

ہدف

یہ انگریزی لفط ٹارگٹ کے معنیٰ ہیں۔

کفایت شعاری کے اقدامات

یہ اصطلاح اس وقت استعمال کی جا سکتی ہے جب حکومت سخت اقدامات کے حوالے سے بحث کرتی ہے، اس کا سیدھا مطلب یہ ہے معاشی پالیسیوں کا ایک مجموعہ، جو عام طور پر ٹیکس میں اضافہ، اخراجات میں کمی، یا دونوں کا مجموعہ ہوتا ہے، جو حکومتیں بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

زرمبادلہ کے ذخائر

اس کو آسان الفاظ میں کسی بھی ملک کا غیر ملکی کرنسی کا ذخیرہ ہوتا ہے، یہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بھی کہلاتے ہیں، یہ ’کسی ملک کے مالیاتی حکام کے اثاثے ہوتے ہیں جو شرح مبادلہ کو سہارا دینے کے لیے براہ راست یا دیگر اثاثوں میں تبدیل کرکے استعمال کیے جا سکتے ہیں، جب بیرونی ادائیگیوں کے خسارے کا سامنا ہو‘۔

غیر ملکی زرمبادلہ کی غیر قانونی ترسیل

اس سے مراد غیر ملکی زرمبادلہ کی غیر قانونی تجارت ہے، ستمبر میں، غیر قانونی ڈالر کی تجارت کے خلاف فوج کی حمایت سے کریک ڈاؤن کیاگیا جس کے بعد ڈالر کے مقابلے روپیہ نمایاں طور پر بہتر ہوا، جس نے ملک کی غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں بلیک مارکیٹ کی سرگرمیاں روک دیں۔

انتظامی اقدامات

انتظامی اقدامات صرف ان پالیسیوں اور طریقہ کار کا حوالہ دیتے ہیں جو حکومت کی طرف سے وسائل کے انتظام کے لیے مقرر کی گئی ہیں۔

ایف بی آر کے محصولات

یہ بجٹ کا ایک اہم پہلو ہے، اس سے مراد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس وصولی کے ذریعے آمدنی ہے۔

وفاقی حکومت کے نان ٹیکس محصولات

اس سے مراد وفاقی حکومت کی نان ٹیکس ریونیو ہے، یعنی ٹیکس کے علاوہ دیگر ذرائع سے وفاقی حکومت کی جانب سے کمائی جانے والی آمدن ہے، جس کے بڑے ذرائع سود کی مد میں حاصل ہونے والی رقم، ڈیویڈنڈ، اور مختلف ریگولیٹری اتھارٹیز کے ذریعہ کمائے گئے منافع ہیں۔

ملکی دفاع

ملک کا دفاع، جب وزیر خارجہ اس کا تذکرہ کرتے ہیں تو وہ دفاعی اخراجات کے لیے مختص رقم کا حوالہ دیتے ہیں۔

افراط زر

مہنگائی، سادہ الفاظ میں، عوام کی قوت خرید کی بتدریج کمی کو کہتے ہیں، جو وقت کے ساتھ ساتھ اشیا اور خدمات کی قیمتوں میں وسیع اضافے سے ظاہر ہوتا ہے۔

یہ پاکستان کے معاشی استحکام کو متاثر کرنے والے اہم ترین مسائل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، افراط زر کی وجہ سے عوام کے قوت خرید میں کمی آتی ہے۔

اندازاً

بجٹ تقریر میں، وزیر خزانہ معاشی اشاریوں کے حوالے سے ایک ’تخمینہ‘ فراہم کر سکتے ہیں، گزشتہ بجٹ تقریر میں سابق وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ سرکاری قرضہ (تقریباً 250 کھرب روپے) تھا۔

تخمینہ

اس سے قبل قومی خزانے کے سربراہ نے نظرثانی شدہ بجٹ پیش کیا تھا جس میں کل اخراجات کا تخمینہ 11,090 ارب روپے تھا، چنانچہ وزیر خزانہ جب کل ​​اخراجات کا تذکرہ کریں گے تو اس کا مطلب (کُل رقم کا تخمینہ) ہے۔

کل آمدن

اس سے مراد کل آمدنی ہے، چنانچہ جب وفاقی وزیر (وفاقی حکومت کی کُل آمدن) کہتا ہے تو اس کا مطلب یہ وفاقی حکومت کی آمدنی ہے، اس سے قبل سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ وفاقی حکومت کی کل آمدنی 68 کھرب 87 ارب روپے تھی۔

سول انتظامیہ

سول انتظامیہ سے مراد، جو ملک کی حکمرانی اور انتظام سنبھالتا ہے۔

درآمدات

اس سے مراد ملک کی درآمدات ہیں، معیشت کی تباہی کے عوامل میں یہ ایک اہم مسئلہ ہے کہ ملک میں ڈالر کی آمد سے زیادہ ڈالر کا اخراج ہوتا ہے، پاکستان کو خاص طور پر ضروری درآمدات کے لیے ڈالر بچانے کی ضرورت ہے۔

اخراجات

اخراجات کا سیدھا مطلب ہے خرچ، یعنی بجٹ ایک مقررہ مدت کے لیے اخراجات اور آمدنی کا تخمینہ ہے۔

رواں مالی سال

وزیر خزانہ اپنی تقریر کے دوران زیادہ تر اگلے مالی سال اور رواں مالی سال کے حوالے سے معاشی پالیسیوں کے بارے میں گفتگو کریں گے۔

کھرب / ارب

وزیر خزانہ اپنی بجٹ تقریر میں بار بار اربوں اور کھربوں کی تعداد کا ذکر کریں گے۔

مثال کے طور پر، عالمی بینک کے مطابق امریکی معیشت 254 کھرب 40 ارب ڈالر، چین کی معیشت 179 کھرب 60 ارب ڈالر جب کہ پاکستانی معیشت 2022 میں 374.7 ارب ڈالر رہی۔

زراعت

معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے، وفاقی حکومت کو آئندہ مالیاتی بل میں زرعی شعبے پر توجہ دینا ہوگی کیونکہ یہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

ٹیکس استثنیٰ

ڈان کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکام عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے نیا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے عائد شرائط کے طور پر بجٹ 25-2024 میں اربوں روپے مالیت کی ٹیکس استثنیٰ کو ختم کرنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کررہے ہیں۔

صنعتی اور برآمدی شعبہ جات

اس سے مراد صنعتی اور برآمدی شعبے ہیں، اس سے قبل وزیراعظم نے صنعتی اور برآمدی شعبوں کی اہمیت پر زور دیا تھا، انہوں نے صنعتی شعبے کو سہولیات کی فراہمی اور بڑھتی ہوئی برآمدات کا تذکرہ کیا، وزیر خزانہ نے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھا کر برآمدات کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

بنیادی توازن

بنیادی توازن، حکومت کی آمدنی (کیا کما رہی ہے) اور اس کے غیر سودی اخراجات (قرض کی ادائیگیوں سمیت کیا خرچ کر رہی ہے) کے درمیان فرق ہے۔

ملکی قرض 675 کھرب روپے تک جا پہنچا

ملکی برآمدات کا ہدف 32 ارب 34 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر

پاکستان میں 45 لاکھ نوجوان بے روزگار ہیں، اکنامک سروے