پاکستان

برطانیہ، یورپی ممالک نے پاکستانیوں کی ویزا درخواستیں مسترد کرکے کروڑوں روپے بٹور لیے

برطانیہ اور یورپی کمیشن ممالک کے مختصر مدت کے ویزوں کے لیے پاکستان سے موصول ہونے والی مسترد درخواستوں کا تناسب بہت زیادہ ہے جو تقریباً 40 فیصد بنتا ہے، رواں ماہ شائع رپورٹ میں انکشاف

برطانیہ اور یورپی کمیشن کے ممالک نے پاکستانی شہریوں کی مسترد ویزا درخواستوں کی فیس کی مد میں لاکھوں پاؤنڈ اور یورو کمالیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف رواں ماہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

محققین، پالیسی سازوں اور ڈیزائنرز کی ایک برادری ’لاگو کلیکٹو‘ کی جانب سے جاری کردہ تجزیاتی رپورٹ دکھاتی ہے کہ 2023 کے دوران پاکستانی شہریوں کی جانب سے برطانیہ کے لیے دی گئیں 40 فیصد ویزا درخواستیں مسترد کردی گئیں جب کہ پاکستانی شہریوں نے ان ویزا درخواستوں کے سلسلے میں 53 لاکھ پاؤنڈز خرچ کیے۔

رپورٹ کے مطابق اسی برس میں یورپی کمیشن کے ممالک کے لیے پاکستانیوں کی جانب سے دی گئی 50 فیصد درخواستیں مسترد کردی گئیں جن پر شہریوں نے 33 لاکھ 44 ہزار یوروز خرچ کیے۔

یہ اعداد و شمار ای یو آبزرور کے اشتراک سے شائع کیے گئے، ای یو آبزرور نے رپورٹ کیا کہ یورپی یونین کی حکومتیں مسترد شدہ ویزا درخواستوں کی فیس کی مد میں 13 کروڑ یوروز کما لیتی ہیں، یہ حکومتیں اس پیسے کو (ریورس ریمٹینس) کا نام دیتی ہیں۔

لاگو کلیکٹو میں مارٹا فوریسٹی اینڈ اوتھو مانٹیگازا کی جانب سے مرتب کردہ تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ 2023 میں یورپی کمیشن کے ممالک کے لیے مسترد شدہ ویزا درخواستوں پر 13 کروڑ یوروز خرچ کیے گئے۔

ڈان کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں فوریسٹی نے کہا کہ ویزوں سے متعلق عدم مساوات کے اثرات واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں اور دنیا کے غریب ترین لوگ اس کی قیمت چکاتے ہں، آپ مسترد شدہ ویزوں کی لاگت کو ’ریورس ریمٹننس‘ کا نام دے سکتے ہیں، پیسہ غریب ممالک سے امیر ملکوں میں منتقل ہو رہا ہے، ہم نے امداد اور ہجرت کے حوالے سے بحث و مباحثہ کرتے ہوئے کبھی اس لاگت سے متعلق نہیں سنا۔

برطانیہ اور یورپی کمیشن ممالک کے مختصر مدت کے ویزوں کے لیے پاکستان سے موصول ہونے والی مسترد درخواستوں کا تناسب بہت زیادہ ہے جو کہ تقریبا 40 فیصد بنتا ہے، اس کی وجہ سے درخواست گزاروں کو بھاری لاگت کا نقصان برداشت کرنی پڑتا ہے، پاکستان، یورپی کمیشن اور برطانیہ کے درمیان متعدد معاہدوں کے تناظر میں یہ کافی حیران کن ہے۔

فوریسٹی جو کہ لاگو کلیکٹو کے بانی اور او ڈی آئی کے سینئر وزٹنگ فیلو ہیں، نے مزید کہا کہ ’اس طرح سے پاکستانی شہریوں کے لیے قانونی ذرائع سے یورپ پہنچنے کے لیے درپیش چیلنجز ایک سال قبل اس وقت المناک طور پر واضح ہو گئے جب یونان کے سمندر میں کشتی الٹنے سے سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے، لوگوں کے پاس پرخطر سفر کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

ای یو آبزرور کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2024 میں مجموعی رقم بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ 11 جون سے یورپی یونین میں سفر کے لیے ویزا درخواست فیس میں بالغ افراد کے لیے 80 سے بڑھ کر 90 اضافہ کردیا جائے گا، اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانیہ نے مسترد شدہ ویزوں کی فیس کی مد میں 4 کروڑ 40 لاکھ پاؤنڈز جمع کیے ہیں، جو کہ نتیجہ سے قطع نظر نا قابل واپسی ہیں۔

یورپی کمیشن کے مسترد شدہ ویزوں کے اخراجات کا 90 فیصد بوجھ افریقی اور ایشیائی ممالک برداشت کرتے ہیں۔

تجزیاتی رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ یورپی کمیشن کے ممالک کے لیے مختصر مدت کے ویزوں کی درخواست کی فیس 80 یوروز ہے اور برطانیہ کے لیے فیس 100 پاؤنڈز ہے۔

برطانیہ کے لیے دی گئی ویزا درخواست مسترد کیے جانے کی سب سے زیادہ شرح والے ممالک میں نائیجیریا، پاکستان، بنگلا دیش اور الجیریا شامل ہیں۔

اے آر رحمٰن کے ساتھ رابطہ کرکے ان کے ساتھ کام کرنے میں 7 سال لگے، شیراز اپل

کیا کینیڈا آج ٹی 20ورلڈکپ میں پاکستانی مہم کا خاتمہ کرسکتا ہے؟

عالمی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالرز فنڈنگ کی منظوری دے دی