پاکستان

190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان و اہلیہ کے وکلا نے جج کی تعیناتی پر اعتراض واپس لے لیے

احتساب عدالت کے نئے جج محمد علی وڑائچ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔
|

190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا نے نئے جج کی تعیناتی پر اعتراض واپس لے لیے۔

ڈان نیوز کے مطابق احتساب عدالت کے نئے جج محمد علی وڑائچ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی، امجد پرویز اور عمران خان آئی کے وکلا ظہیر عباس چوہدری، عثمان گل و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عمران خان اور بشریٰ بی بی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نئے جج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، نئے جج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن موصول ہونے کے بعد وکلا صفائی نے اعتراضات واپس لے لیے۔

تاہم 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں آج بھی کسی گواہ کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا۔

بعد ازاں عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت 14 جون تک ملتوی کردی۔

وضح رہے کہ 6 جون کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا تھا، بعد ازاں نئے مقدمہ نئے جج محمد علی وڑائچ کے پاس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔

7 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں عمران خان کے وکلا نے جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے جبکہ عدالت نے جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل طلب کر لیے تھے۔

8 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔

3 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔

29 اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید 4 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔

23 اپریل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند کر لیے گئے تھے۔

پس منظر

یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔

بعد ازاں 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔

عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔

اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

میڈیا سپریم کورٹ فیصلے میں دی گئی گائیڈ لائنز کے مطابق رپورٹنگ کر سکتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

عدت نکاح کیس: بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر اعتراضات دور، سماعت ملتوی

جب جج نے خود کیس سننے سے معذرت کرلی تو کیسے مقدمہ واپس بھیجا جاسکتا ہے؟ عدالت