کھیل

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے بھارت کیخلاف شکست کو مایوس کن قرار دیدیا

72 رنز پر ہمارے صرف 2 کھلاڑی آؤٹ تھے، بدقسمتی سے اتنے قریب پہنچ کر بھی ہم میچ نہ جیت سکے، ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، البتہ یہ ایک مشکل پچ تھی اور اس پر 120 رنز کا تعاقب آسان نہیں تھا، گیری کرسٹن

قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے ٹیم کی شکست کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، البتہ یہ ایک مشکل پچ تھی اور اس پر 120 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنا آسان نہیں تھا۔

ٹی20 ورلڈکپ میں نیویارک کے ناساؤ کاؤنٹی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے کہا کہ بھارت جیسی بیٹنگ لائن جب 120 رنز پر آؤٹ ہوجائے تو لازمی بات ہے کہ 120 رنز بنانا دوسری ٹیم کے لیے بھی آسان نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ میچ آخر تک ہمارے ہاتھ میں تھا اور جب 72 رنز پر ہمارے صرف 2 کھلاڑی آؤٹ تھے تو وہاں سے جیتنا مشکل نہیں تھا لیکن بدقسمتی سے اتنے قریب پہنچ کر بھی ہم میچ نہ جیت سکے، ہمیں اس صورتحال سے میچ جیتنا چاہیے تھا۔

ایک سوال کے جواب میں گیری کرسٹن نے کہا کہ ہم نے پلان پر عمل نہیں کیا اور کچھ غلط فیصلوں کی وجہ سے ہمیں شکست کا سامنا کرنا پڑا، 8 وکٹیں ہاتھ میں ہوں اور آدھے سے زیادہ رنز بن چکے ہوں، ایسے وقت میں فیصلہ سازی بہت اہمیت رکھتی ہے، جس میں ہم ناکام ہوئے۔

گیری کرسٹن نے کہا کہ اگر انٹرنیشنل کرکٹ میں ہم اس طرح کی غلطیاں کریں گے تو ہمیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، ہم نے میچ کے انتہائی اہم موڑ پر کچھ بنیادی غلطیاں کیں جس سے ہمیں نقصان ہوا۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ یہ آسان ہدف نہیں تھا، اس پچ پر یہ ایک اچھا ٹوٹل تھا اور ہمیں پتہ تھا کہ میچ دلچسپ ہوگا، جب کہ 35 اوورز تک میچ ہمارے ہاتھ میں رہا، باؤلرز نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن آخر میں ہم نے اپنی غلطیوں سے 10، 12 اضافی رنز دیے، اس سے بھی ہمیں نقصان ہوا، کیوں کہ ایسے میچز میں ایک رن بھی بہت معنیٰ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیویارک کی پچ کی مناسبت سے محمد رضوان نے اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور ہم ہدف کے تعاقب میں درست سمت میں جارہے تھے لیکن آخری لمحات میں ہم سے کچھ غلطیاں ہوئیں، جس سے میچ ہمارے ہاتھ سے نکل گیا۔

ابتدائی دونوں میچز ہارنے کے بعد ٹورنامنٹ سے باہر ہونے سے متعلق سوال پر گیری کرسٹن نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے، کیوں کہ ہمارے پاس ابھی بھی 2 میچز باقی ہیں اور ہمارے آگے جانے کے امکانات اب بھی موجود ہیں، امید کرتے ہیں ہم آگے چل کر اچھی کرکٹ کھیلیں گے۔

قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہم اس شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، اور ہر کوئی اس کا ذمہ دار ہے، کیوں کہ ہم نے بطور ٹیم اچھا کھیل پیش نہیں کیا، جب کہ میرے لیے یہ ایک نئی ذمہ داری ہے اور میں پاکستانی کھلاڑیوں کو سمجھنے کی کوشش کررہا ہوں۔

بابراعظم کی کپتانی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کے خلاف میچ کے دوران بابر نے اچھی کپتانی کا مظاہرہ کیا اور انہوں نے باؤلنگ میں وہ تمام آپشن آزمائے جہاں انہیں موقع ملا اور وہ فیصلے درست بھی ثابت ہوئے، باقی افتخار احمد اور شاداب خان کافی انٹرنیشنل میچز کھیل چکے ہیں، وہ خود بھی اس بات سے واقف ہیں کہ ان سے کیا غلطیاں ہوئیں۔

واضح رہے کہ مسلسل دو شکستوں کے بعد پاکستان کی سپرایٹ مرحلے میں رسائی مشکل ہوگئی ہے، قومی ٹیم 11 جون کو کینیڈا اور 16 جون کو آئرلینڈ سے مدمقابل ہوگی، تاہم پاکستان کی اگلے مرحلے میں رسائی امریکا کے دونوں میچز ہارنے سے مشروط ہوگی۔

بابراعظم نے شکست کی وجہ سست بیٹنگ کو قرار دیدیا

سلیم ملک کا عماد وسیم پر جان بوجھ کر سست بیٹنگ کرنے کا الزام

بھارت سے شکست پرنسیم شاہ آبدیدہ ہوگئے، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل