پاکستان

صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم گرفتار

پولیس نے مرکزی ملزم اصغر لُنڈ کو گرفتار کرکے واردات میں استعمال کی گئی موٹرسائیکل، اسلحہ اور موبائل فون بھی برآمد کر لیے۔

صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل میں مطلوب مرکزی ملزم اصغر لُنڈ کو گرفتار کرکے واردات میں استعمال کی گئی موٹرسائیکل، اسلحہ اور موبائل فون بھی برآمد کر لیے۔

ایس ایس پی گھوٹکی سمیر نور چنہ نے ایس ایس پی آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 19 روز قبل میرپورماتھیلو میں گھات لگا کر شہید کیے گئے صحافی نصراللہ گڈانی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم اصغر لُنڈ کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے موٹر سائیکل، اسلحہ، موبائل فون برآمد کر لئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم نے اعتراف جرم کرلیا ہے لیکن ابھی تک قتل کی وجہ سامنے نہیں آسکی اور معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم کے دو ساتھیوں عبداللہ لُنڈ اور برکت لُنڈ کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ایس ایس پی سمیر نور نے کہا کہ ہائی پروفائل کیس میں آئی جی سندھ کا تعاون شامل رہا اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزمان کے قتل میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت ملے۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کتنے بھی بااثر ہوں انہیں قانون کی گرفت میں لایا جائے گا، سفاک ملزمان نے ثبوت مٹانے کی کوشش کی ہے مگر اس کے باوجود ٹھوس شواہد مل گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم شہید صحافی نصراللہ گڈانی کے ورثا کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ واقع میں ملوث دیگر ملزمان کو جلد بے نقاب کیا جائے گا اور ان کو قانون کی گرفت میں لا کر سخت سزا دلائی جائے گی۔

مقتول صحافی نصراللہ گڈانی کا مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 35سالہ رپورٹر نصراللہ گڈانی گزشتہ کئی سال سے سندھ زبان کے اخبار ’عوامی آواز‘ سے وابستہ تھے اور سوشل میڈیا پر عوامی مسائل کے حوالے سے آواز انتہائی سرگرم تھے۔

وہ اپنی ویڈیوز اور خبروں میں اندرون سندھ عوام کو درپیش مسائل، جاگیردارانہ نظام کی جانب سے عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم کے خلاف کھل کر آواز اٹھاتے تھے۔

21 مئی کو ان کے آبائی شہر میرپور ماتھیلو میں موٹر سائیکل سوار دو نامعلوم مسلح افراد نے انہیں فائرنگ کر کے زخمی کردیا تھا جس کے بعد انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

انہیں پہلے علاج کے لیے رحیم یار خان کے شیخ زید ہسپتال اور پھر کراچی منتقل کیا گیا تھا لیکن وہ آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔