پاکستان

حکومت، یورپ کیلئے پی آئی اے کی پروازوں کی جلد بحالی کیلئے پر امید

یورپین یونین نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو ’تشویش کی فہرست‘ سے خارج کردیا تھا، حالانکہ یورپی کمیشن نے قومی ایئرلائن کی پروازوں پر یورپ میں داخل ہونے پر پابندی کو برقرار رکھا ہے، وزیر مملکت برائے خزانہ، محصولات اور بجلی علی پرویز ملک

وزیر مملکت برائے خزانہ، محصولات اور بجلی علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ پاکستان ، یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کو اصلاحاتی منصوبہ پیش کرچکا ہے، امید ہے یورپ کے لیے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جلد بحال ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے رکن نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ یورپین یونین (ای یو) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو ’تشویش کی فہرست‘ سے خارج کردیا تھا، حالانکہ یورپی کمیشن نے قومی ایئرلائن کی پروازوں پر یورپ میں داخل ہونے پر پابندی کو برقرار رکھا ہے۔

جمعہ کوقومی اسمبلی اجلاس کے دوران توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ، محصولات اور بجلی علی پرویز ملک نے کہا کہ پاکستان کا نام یورپی تشیوش کی فہرست سے 14 مئی کو نکالا گیا تھا۔

ملک پرویز نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان ، یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کو اصلاحاتی منصوبہ پیش کرچکا ہے ، ایجنسی کی جانب سے اس کی تصدیق بھی کردی گئی ہے اور امید ہے کہ یورپ کے لیے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جلد بحال ہوگا۔

رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا، انہوں نے 31 مئی کو یورپی یونین کی جانب سے جاری کی جانے والی نوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا گیا کہ یورپ کے لیے پی آئی اے کے پرواز کی بحالی کے لیے گزشتہ 3 سالوں کے درمیان کیا اقدامات کیے گئے؟

جس پر ملک پرویز نے جواب دیا کہ پاکستان کو ایئر سیفٹی کمیشن کی تشیوش کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے اور امید ہے کہ پی آئی کی یورپ کے لیے فلائٹ آپریشن بھی جلد دوبارہ شروع ہوجائے گا۔

تاہم، وزیر مملکت کے دعوے کے برعکس یورپی کمیشن کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے زیر انتظام پی آئی اے کے تھرڈ کنٹری آپریٹر (ٹی سی او) کی باضابطہ اجازت بدستور معطل ہے۔

یورپی یونین کے اوپر سے پروز کرنے والی تمام کمرشل اور چارٹرڈ پروازوں کو ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنا لازمی ہوتی ہے، ٹی سی او کو 2016 میں نافذ کیا گیا تھا جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ یورپی ممالک میں چلنے والے تمام طیارے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے حفاظتی معیارات کے مطابق ہوں۔

تمام کمرشل پروازیں ٹی سی او کی اجازت حاصل کرنے کے لیے اپنے طیاروں اور ان سیفٹی پروگرام سے متعلق معلومات یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کو جائزے کے لیے جمع کرواتے ہیں۔

ڈان کی جانب سے پی آئی اے اور پی سی اے اے کا موقف حاصل کرنے کے لیے متعدد بار رابطہ کیا گیا، مگر ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا۔

اس سے قبل، یورپی کمیشن نے قومی ایئر لائنز پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی پروازوں پر پابندی اٹھانےکا فیصلہ مؤخر کیا تھا، 31 مئی کو یورپی کمیشن کے اجلاس میں پاکستان کو سول ایوی ایشن میں پیشہ ورانہ قابلیت کے حامل افسران تعینات کرنےکا مشورہ دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سول ایوی ایشن کے ریگولیٹری ڈیپارٹمنٹ کے غیر سنجیدہ رویے کے باعث چار سال سے پابندی عائد ہے۔

واضح رہے کہ یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا، 8 اپریل 2021 کو یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر سفری پابندیوں میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی تھی۔

پی آئی اے کی برطانیہ کیلئے پروازیں مئی میں بحال ہونے کا امکان

اسحٰق ڈار کو پی آئی اے کی برطانیہ کیلئے پروازیں جلد بحال ہونے کی امید

پی آئی اے نجکاری کیلئے 3 مئی تک بولیاں طلب