بھارت: نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کا اجلاس، مودی کو باضابطہ لیڈر منتخب کیا جائے گا
وزیر اعظم نریندر مودی کے نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے نومنتخب قانون ساز اپنے پہلے اجلاس کے لیے نئی دہلی پہنچ گئے جہاں وہ نئی مخلوط حکومت کی تشکیل کا اعلان کرنے سے قبل نریندر مودی کو باضابطہ طور پر اپنا لیڈر منتخب کریں گے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اگرچہ نریندر مودی مسلسل تیسری بار وزیراعظم بنیں گے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو حکومت بنانے کے لیے علاقائی جماعتوں کی حمایت کی ضرورت پڑی ہے۔
پچھلی دو میعادوں میں شاندار اکثریت حاصل کرنے والی بی جے پی اس بار الیکشن میں صرف 240 سیٹیں حاصل کر پائی، جو کہ اپنے طور پر حکومت بنانے کے لیے درکار 272 نشستوں سے کافی کم ہے۔
این ڈی اے نے پارلیمنٹ کے 543 رکنی ایوان زیریں میں 293 نشستیں حاصل کیں اور راہول گاندھی کی مرکزی کانگریس پارٹی کی قیادت میں انڈین اتحاد نے 230 سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، جو کہ توقع سے زیادہ ہیں۔
این ڈی اے کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ مودی 9 جون کی شام کو تیسری بار وزیر اعظم کا حلف اٹھائیں گے۔
وہ ہندوستان کی آزادی کے ہیرو اور پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے بعد صرف دوسرے شخص ہوں گے جو لگاتار تین بار یہ عہدہ سنبھالیں گے۔
جمعہ کو پارٹی قانون سازوں سے ملاقات کے بعد نریندر مودی این ڈی اے کی میٹنگ میں شرکت کریں گے جہاں انہیں باضابطہ طور پر لیڈر منتخب کیا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی خبر کے مطابق، توقع ہے کہ نریندر مودی جمعے کو اتحادی پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ صدر دروپدی مرمو سے مل کر اگلی حکومت بنانے کے لیے ان کی باضابطہ منظوری حاصل کریں گے۔
بھارتی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مودی کی اتحادی جماعتیں، خاص طور پر تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور جنتا دل (یونائیٹڈ) ایوان زیریں میں اسپیکر کے عہدے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں جبکہ بی جے پی چار اہم وزارتیں اپنے پاس رکھے گی جن میں وزارت امور خارجہ، دفاع، داخلہ اور فنانس شامل ہیں۔
تاہم نریندر مودی کی پارٹی نے یہ ظاہر نہیں کیا ہے کہ اتحادی ارکان کو ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کیا رعایتیں دی گئی ہیں لیکن کئی بڑی جماعتیں اہم وزارت کے قلمدان مانگ رہی ہیں۔
انڈین ایکسپریس نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ 16 نشستوں کے ساتھ بی جے پی کی سب سے بڑی اتحادی جماعت تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) ایک نئی ریاستی قانون ساز دارالحکومت کی تعمیر کے منصوبوں کی بحالی کا مطالبہ کرے گی۔