خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات التوا کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات التوا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات کے التوا کے خلاف اعظم سواتی کی درخواست پر جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی۔
اعظم سواتی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ کے انتخابات الیکشن کمیشن نے ملتوی کیے ہیں، گزشتہ سماعت پر ان سے سینیٹ انتخابات کی تاریخ مانگی گئی تھی۔
وکیل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات سے متعلق رپورٹ جمع کرادی ہے، مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فل بنچ نے 24 تاریخ کو حتمی فیصلہ کرنا ہے، سپریم کورٹ فل بینچ اس کیس کو سن رہا ہے، مخصوص نشستیں ہوسکتا ہے سنی اتحاد کو ہی مل جائیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے تک انتظار کرنا چاہیے، جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ ہوسکتا کہ نشستیں ان کو مل جائیں یا ہوسکتا ہے ہمارا فیصلہ برقرار رہے، اس میں ہم آرڈر کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ 30 مارچ کو خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کے حلف سے مشروط کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق سینیٹر اعظم سواتی نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
اعظم سواتی کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کو التوا کاشکار کرنا غیر قانونی ہے، فیصلہ کالعدم قرار دے کر 2 اپریل کو خیبرپختونخوا میں انتخابات منعقد کیے جائیں۔
مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کو نہیں سنا اور بغیر سنے فیصلہ جاری کیا، جن ممبران کو الیکشن کمیشن نے سنا وہ ابھی منتخب ہوئے، حلف بھی نہیں لیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ درخواست گزار اعظم سواتی سینیٹ امیدوار ہیں، ان کو نہیں سنا گیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے سے انتخابی عمل متاثر ہوگا۔
مزید کہا گیا تھا کہ سینیٹ انتخابات کو بروقت یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے کہ 28 مارچ کو الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کے مقدمے میں نومنتخب ارکان کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے اجلاس بلا کر حلف نہ لیا تو صوبے کی حد تک سینیٹ انتخابات ملتوی کر دیے جائیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ووٹ ڈالنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کسی کو بھی ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 27 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے کیس میں اپوزیشن ممبران کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسپیکر کو ممبران سے حلف لینے کا حکم دے دیا تھا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اسپیکر ممبران کو رول آف ممبرز پر دستخط کی اجازت دے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی بھی اجازت دی جائے۔
اس میں کہا گیا کہ 2 اپریل کو ہونی والے سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے بھی سہولت فراہم کی جائے۔