پاکستان

اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کے معاملے پر محتاط رہنے کی توقع

اسٹیٹ بینک بجٹ میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اندھیرے میں ہے، جس کے نتیجے میں وہ شرح سود کو قابل انتظام حد میں برقرار رکھنے پر مجبور ہو سکتا ہے، حالانکہ حقیقی شرح سود 10.2 فیصد زائد ہے، ماہرین

اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 10 جون کو ہوگا، جس پر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے کیونکہ شرح سود کا اعلان آئی ایم ایف کے ساتھ نئے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے جاری بات چیت اور بجٹ میں کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیے بغیر کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ حکومت عام آدمی کو ریلیف دینے کی خواہاں ہے لیکن اس حوالے سے کچھ اقدامات سے مہنگائی ہوسکتی ہے۔

لہٰذا کچھ ماہرین نے بتایا کہ موجودہ شرح سود 22 فیصد اور مہنگائی کی شرح 11.8 فیصد ہونے کے سبب پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کی گنجائش کے باوجود اسٹیٹ بینک محتاط رہے گا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سروے کے مطابق 90 فیصد شرکا کو شرح سود میں کمی کی توقع ہے، تاہم ان کے درمیان اس بات پر اختلاف ہے کہ پالیسی ریٹ میں کتنی کمی ہوگی، پالیسی ریٹ میں 100 سے 300 بیسس پوائنٹس تک کے درمیان کمی کے امکان کو ظاہر کیا گیا ہے۔

دوسری مارکیٹوں میں پہلے ہی ممکنہ شرح سود میں کمی کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں، گزشتہ دو دنوں کے درمیان کراچی انٹربینک آفر ریٹ (کائیبور) اور حکومتی دستاویزات کے نفع میں کمی دیکھی گئی ہے۔

تین ماہ والے سرکاری دستاویزات کا منافع 19 بیسس پوائنٹس تنزلی کے بعد 20.18 فیصد پر آگیا ہے، ایک مہینے کے دوران منافع میں 142 بیسس پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے، جبکہ بینچ مارک 6 ماہ والے پیپرز کا ریٹرن 9 بیسس پوائنٹس گر کر 20.50 پر آگیا، اسی طرح ایک سال والے سرکاری پیپرز کا منافع 9 بیسس پوائنٹس کمی کے بعد 19.60 فیصد ہو گیا۔

دریں اثنا، 13 ستمبر 2023 کو 24.71 فیصد کی بلند سطح سے کائیبور میں 3.8 فیصد پوائنٹس کی تنزلی ہوئی ہے۔

مالیاتی ماہرین نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک بجٹ میں اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے اندھیرے میں ہے، جس کے نتیجے میں وہ شرح سود کو قابل انتظام حد میں برقرار رکھنے پر مجبور ہو سکتا ہے، حالانکہ حقیقی شرح سود 10.2 فیصد زائد ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک نے پچھلی زری پالیسی کے اعلان کے موقع پر کہا تھا کہ مرکزی بینک بجٹ اور آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے ڈیولپمنٹس کو دیکھے گا، لیکن اب اسٹیٹ بینک اس حوالے سے مشاہدات نہیں دیکھ سکے گا۔

بجٹ 12 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

محمد سہیل کو جون 2025 تک پالیسی ریٹ میں 600 سے 700 بیسس پوائنٹس کمی کی توقع ہے، جس کے بعد شرح سود 15 سے 16 فیصد پر آ جائے گا۔

دوسری جانب، ٹاپ لائن سروے کے نتائج کے مطابق 88 فیصد شرکا کو یقین ہے کہ مرکزی بینک شرح سود میں کمی کا اعلان کرے گا، جبکہ گزشتہ زری پالیسی اجلاس سے قبل 49 فیصد افراد نے پالیسی ریٹ میں تنزلی کا امکان ظاہر کیا تھا۔

سروے میں 34 فیصد شرکا کو یقین ہے کہ پالیسی ریٹ میں 200 سے 300 بیسس پوائنٹس کی تنزلی ہو گی، جبکہ 43 فیصد افراد سمجھتے ہیں کہ 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی جائے گی۔

مزید برآں، 49 فیصد سرمایہ کاروں کو توقع ہے کہ دسمبر تک شرح سود 16 سے 18 فیصد پر آ جائے گی۔

جب مناسب سمجھوں گا تو ججز کیخلاف ریفرنس دائر کروں گا، سینیٹر فیصل واڈا

سودی نظام سے ملک میں خوشحالی نہیں آسکتی، مصطفیٰ کمال

عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر کوئی پابندی نہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ