پاکستان

9 مئی مقدمات: جے آئی ٹی کی اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی سے پوچھ گچھ

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیسز کی تعداد کے بارے میں استفسار کیا تو بتایا گیا کہ سابق وزیر خارجہ کے خلاف اسلام آباد پولیس میں 17 اور پنجاب میں 38 مقدمات درج ہیں۔

لاہور سے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے منگل کو اڈیالہ جیل کا دورہ کیا اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ان کے خلاف 9 مئی کے تشدد کے مقدمات کے حوالے سے پوچھ گچھ کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 8 رکنی جے آئی ٹی نے ایس پی عثمان کی سربراہی میں انسپکٹر عالم اور اے ایس آئی ایوب اور دیگر کے ہمراہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین سے 2 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے ارکان اپنی تفتیش کا دوسرا دور مکمل کرنے کے بعد واپس لاہور پہنچ گئے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل (اے اے جی) سے شاہ محمود قریشی کے خلاف دائر تمام مقدمات کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی نے اپنے وکیل بیرسٹر تیمور ملک کے ہمراہ عدالت کو بتایا کہ وہ مختلف اداروں کی رپورٹس کا انتظار کر رہے ہیں، اسلام آباد پولیس سے رپورٹ موصول ہو چکی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیسز کی تعداد کے بارے میں استفسار کیا تو بتایا گیا کہ سابق وزیر خارجہ کے خلاف اسلام آباد پولیس میں 17 مقدمات درج ہیں اور پنجاب میں 38 مقدمات درج ہیں۔

اے اے جی نے عدالت کو بتایا کہ قریشی کے خلاف سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کوئی مقدمہ نہیں ہے، جب عدالت نے پوچھا کہ کیا پولیس کے علاوہ دیگر اداروں میں بھی کیسز ہیں، اے اے جی نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں رپورٹ پیش کریں گے۔

چیف جسٹس نے کیسز کی بڑی تعداد پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دو تین کیسز سمجھ میں آتے ہیں لیکن 38 کیسز؟ اور صرف اسلام آباد میں 17 کیسز؟ اسلام آباد کتنا بڑا ہے؟

بیرسٹر ملک نے عدالت کو بتایا کہ شاہ محمود قریشی 9 مئی کو کراچی میں تھے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

پی ٹی آئی نے ’1971 کے ٹوئٹ‘ پر ایف آئی اے نوٹس کو چیلنج کردیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق وزیراعظم عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ سے کی جانے والی متنازع پوسٹ پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے اپنی قیادت کو بھیجے گئے نوٹسز کو چیلنج کردیا۔

ایف آئی کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور ترجمان رؤف حسن کو جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے تصدیق شدہ ایکس اکاؤنٹ کے ’غلط استعمال‘ کے حوالے سے انکوائری شروع کر دی گئی ہے جس پر ’ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز مواد‘ شیئر کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کے تینوں رہنماؤں کو بدھ کے روز ایف آئی اے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں سب انسپکٹر محمد منیب ظفر کے سامنے ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تاکہ وہ بیانات ریکارڈ کر سکیں۔

نوٹس میں پاکستان پینل کوڈ سیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا’غیر پیشی کی صورت میں، آپ کے خلاف سیکشن 174 پی پی سی کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی،’جس کے تحت جان بوجھ کر عدم پیشی کی صورت میں ایک ماہ قید کی سزا دی جاتی ہے۔

ایف آئی اے کے نوٹس میں کہا گیا کہ یہ پوسٹ ’عوام میں خوف اور خطرے کا سبب بن سکتی ہے، کسی کو ریاست یا ریاستی ادارے کے خلاف جرم کرنے پر اکساسکتی ہے۔‘

خیال رہے کہ 26 مئی کو بانی پی ٹی آئی کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی پوسٹ میں عمران خان سے منسوب ایک بیان بھی شیئر کی گیا تھا، جس میں قوم پر زور دیا گیا تھا کہ وہ ’حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کریں‘ اور یہ سمجھیں کہ ’حقیقی غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمان۔‘

پی ٹی آئی کی درخواست

سابق حکمران جماعت نے استدعا کی ہے کہ سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹ کا مقصد ’قومی مکالمے کی حوصلہ افزائی‘ اور ملک کو جاری بحران سے نکالنا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر اس معاملے میں شکایت کنندہ تھے، اور انہوں نے عمران خان اور دیگر پر مسلح افواج کے اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام لگایا۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ نوٹسز کو کالعدم قرار دیا جائے اور ایف آئی اے کو پی ٹی آئی قیادت کو ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے۔

گزشتہ ہفتے ایف آئی اے کی ایک ٹیم بھی سوشل میڈیا پوسٹ پر جیل میں قید بانی پی ٹی آئی سے پوچھ گچھ کے لیے اڈیالہ جیل گئی تھی تاہم، ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق وزیراعظم نے تفتیش کاروں سے یہ کہہ کر ملنے سے انکار کردیا تھا کہ وہ ان سے صرف اپنے وکیل کی موجودگی میں ملیں گے۔

9 مئی: شاہ محمود قریشی کا 9 مقدمات میں 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کی رہائی کی روبکار جاری

لاہور پولیس نے شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرلیا