راہل ڈریوڈ نے بھارتی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ جاری رکھنے سے متعلق کیا کہا؟
بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ راہل ڈریوڈ نے کہا ہے کہ وہ آخری بار اس عہدے پر کام کررہے ہیں اور دوبارہ اس پوسٹ کے لیے درخواست نہیں دیں گے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ راہل ڈریوڈ نے تصدیق کی ہے کہ امریکا اور ویسٹ انڈیز میں ہونے والا ٹی20 ورلڈکپ بطور ہیڈکوچ ان کا آخری اسائمنٹ ہے۔
خیال رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پہلے سے ہی کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ کی تلاش میں تھا کیوں کہ راہل ڈریوڈ کا 3 سالہ معاہدہ جولائی میں ختم ہورہا ہے، تاہم ڈریوڈ کے اس بیان کے بعد یہ بات طے ہوگئی ہے کہ جولائی میں بھارتی ٹیم کا نیا ہیڈکوچ ہوگا۔
راہل ڈریوڈ سے سوال کیا گیا ’چونکہ یہ آپ کا بطور ہیڈکوچ آخری ورلڈکپ ہے تو آپ اس کو زیادہ اہمیت دیں گے؟‘
انہوں نے جواب دیا کہ ہر ٹورنامنٹ اہم ہوتا ہے، یہاں تک کہ بطور کوچ میرے پہلے میچ سے لے کر اب تک کسی بھی ایونٹ کا کوئی بھی میچ میرے لیے سب اہمیت کے حامل تھے اور مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ یہ میرا آخری ایونٹ ہے، میں اپنے کام سے محبت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے بھارتی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ میں بہت مزہ آیا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی اہم ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے جس طرح کا انٹرنیشنل کرکٹ کا شیڈول اب ہوگیا ہے اور میں اپنی زندگی کے اس حصے میں ہوں، جہاں میں سمجھتا ہوں کہ اس پوسٹ کے لیے دوبارہ درخواست دینے کے قابل نہیں ہوں۔
یاد رہے کہ بھارت نے 2007 میں پہلے ٹی20 ورلڈکپ کے بعد مختصر فارمیٹ کا کوئی ورلڈکپ نہیں جیتا اور راہل ڈریوڈ کے پاس بطور ہیڈ کوچ ٹیم کو ٹرافی جتوانے کا آخری موقع ہے۔
راہل ڈریوڈ کی کوچنگ میں بھارتی کرکٹ ٹیم نے 2023 کا ون ڈے ورلڈکپ فائنل کھیلا تھا جہاں انہیں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی، جب کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں بھی بھارت ٹرافی سے محروم ہوگئی تھی اور راہل ڈریوڈ کی کوچنگ میں آسٹریلیا میں ہونے والے گزشتہ ٹی20 ورلڈکپ میں بھی بھارت کو سیمی فائنل میں شکست ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے سابق کپتان رکی پونٹنگ، سابق ہیڈ کوچ جسٹن لینگر، زمبابوے کے سابق کھلاڑی اینڈی فلاور اور سری لنکا کے سابق کپتان پہلے ہی بھارتی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ سے انکار کرچکے ہیں۔
ان کھلاڑیوں کے بیانات کے رد عمل بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ نے کہا تھا کہ ان تمام کھلاڑیوں کو کبھی باضابطہ کوچنگ کی آفر ہی نہیں کی گئی، بلکہ انڈین پریمئر لیگ (آئی پی ایل) کے دوران صرف ان کھلاڑیوں سے مشاورت کی گئی تھی۔