پاکستان

متنازع ٹوئٹ: پی ٹی آئی قیادت نے ایف آئی اے میں طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا

درخواست میں سیکریٹری داخلہ، شکایت کنندہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔
|

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے متنازع ٹوئٹ کے معاملے پر شکایت اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ان کی طلبی کا نوٹس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان اور سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی، درخواست میں سیکریٹری داخلہ، شکایت کنندہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹس سے ہونے والے ٹوئٹ کا مقصد پاکستان کے لیے یکجا ہونے کا درس دینا تھا، ٹوئٹ کا مقصد ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کے اہتمام کی ترغیب دینا تھا۔

درخواستگزار کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہونے والے ٹویٹ کو سیاسی مخالفین نے توڑ مروڑ کر پیش کیا، سرکاری مشینری حرکت میں آتی ہے، ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی جانب سے شکایت درج کر دی جاتی ہے، شکایت میں کہا جاتا ہے کہ ٹوئٹ سے مسلح افواج کے جوانوں کو بغاوت پر اکسایا گیا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر کی کمپلینٹ ایک کمپلینٹ نہیں بلکہ ٹرائل کے بغیر فیصلہ معلوم ہوتا ہے۔

درخواست میں بتایا گیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے 31 مئی کو درخواست گزاران کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے، اس کمپلینٹ اور طلبی کے نوٹسز کا مقصد درخواست گزران کو ہراساں کرنا ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت شکایت اور طلبی کے نوٹسز کو کالعدم قرار دے، درخواست کے زیر سماعت ہونے تک فریقین کو درخواست گزاران کو گرفتار کرنے یا ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

واضح رہے کہ یکم جون کو پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیر اعظم عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متنازع ویڈیو اپلوڈ کرنے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی کے مزید 3 رہنماؤں کو نوٹس جاری کردیے تھے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ اشتعال انگیزی سے عوام کو قانون ہاتھ میں لینے پر بھی اکسایا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ ایف آئی اے نے عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے شیخ مجیب الرحمٰن کی ویڈیو شیئر کرنے کے معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی کہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ سے ویڈیو کس نے، کیوں اور کیسے شیئر کی جب کہ سابق وزیر اعظم نے معاملے پر ایف آئی اے ٹیم سے ملنے سے انکار کردیا تھا۔

واضح رہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال کا سقوط ڈھاکا سے موازنہ کرنے سے متعلق 26 مئی کو عمران خان کے آفیشل اکاؤنٹ نے ان سے منسوب بیان کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی گئی کہ ’ہر پاکستانی کو حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا، جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمٰن۔‘

ویڈیو میں پاکستانی فوج کی طرف سے کیے گئے مبینہ مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی گئی کہ خانہ جنگی کے دوران سابق فوجی آمر ہی اصل میں ملک کے ٹوٹنے کا ذمہ دار تھا۔

ویڈیو میں موجودہ سویلین اور عسکری قیادت کی تصاویر کو بھی ایک دوسرے سے ملایا گیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے عام انتخابات میں پارٹی کا مینڈیٹ چرایا۔ اس پوسٹ کا دفاع کرتے ہوئے، بیرسٹر گوہر نے پہلے اصرار کیا تھا کہ یہ پیغام سیاسی نقطہ بنا رہا ہے اور فوج کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

عدت نکاح کیس: بشریٰ بی بی کی جلد سماعت اور سزا معطلی کی درخواست پر دلائل طلب

کراچی: حیدر آباد سلنڈر دھماکے کے مزید 4 زخمی دم توڑ گئے

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی ٹربیونل تبدیلی کی درخواستیں قابل سماعت قرار