پاکستان

ملک کے لیے عدلیہ اور فوج کے سربراہ سمیت سب کو ساتھ بیٹھنا ہو گا، شاہد خاقان

حکومت بھی مدت مکمل نہیں کر پائے گی، نئی سیاسی جماعت بنانے جا رہے ہیں جس کا نام عوام پاکستان ہو گا، سابق وزیر اعظم

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم نے ماضی میں رہنا ہے یا آگے بڑھنا ہے، ملک کے لیے عدلیہ اور فوج کے سربراہ سمیت سب کو ساتھ بیٹھنا ہو گا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی کو دیکھنا ضروری ہے لیکن اس میں رہنا ضروری نہیں، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم نے ماضی میں رہنا ہے یا آگے بڑھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے اپنی تاریخ چھپا رکھی ہے، قوم سے حقائق مخفی کر رکھے ہیں، قائد اعظم محمد علی جناح کی ایمبولینس کے ساتھ کیا ہوا؟، عوام کو کچھ پتا نہیں، جو کتابیں ہمیں طالب علمی میں پڑھائی جاتی ہیں وہ ملک کی تاریخ نہیں۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حالیہ سوشل میڈیا بیان سے متعلق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حمود الرحمٰن کمیشن ایک پبلک دستاویز ہے جو انٹرنیٹ پر بھی موجود ہے، عمران خان تو جیل میں ہیں تو کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ یہ ٹوئٹ کر دیں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر لیڈرکے خلاف غداری کا فتویٰ لگا دیا جاتا ہے، اگر کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو کارروائی ہونی چاہیے لیکن حکومت کا یہ کام نہیں کہ وہ الزامات لگائے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک ٹروتھ کمیشن بنا دیا جائے اور عوام کو بتایا جائے کہ ملک میں آخر ہوا کیا ہے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا موجودہ حکومت اپنی مدت مکمل کرے گی؟ تو سینئر سیاستدان نے جواب دیا کہ حکومت کا مدت مکمل کرنا نظر نہیں آتا کیونکہ ہماری یہ تاریخ رہی ہے کہ کوئی بھی حکومت مدت مکمل نہیں کر سکی لہٰذا یہ حکومت بھی مدت مکمل نہیں کر پائے گی۔

نئی سیاسی جماعت سے متعلق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ نئی سیاسی جماعت بنانے جا رہے ہیں جس کا نام عوام پاکستان ہو گا، نئی جماعت ملک کو اصلاحات کا منصوبہ دے گی جبکہ حالات کے مطابق مسائل کا حل بھی پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس نئی جماعت میں وہی لوگ شامل ہوں گے جو مسائل حل کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہوں، ہم ’شارٹ کٹ‘ کے حامی نہیں کیونکہ سیاست اقتدار کا نام نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایک جماعت آج زیر عتاب ہے اور جو بھی جماعت زیر عتاب ہوتی ہے وہ وہی باتیں کرتی ہے جیسی آج پی ٹی آئی کررہی ہے، مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی یہی باتیں کر چکی ہیں، اس سے سبق حاصل کریں کہ یہ معاملہ یہاں تک پہنچا کیسے ہے، اس سے سبق حاصل کر کے آگے دیکھیں، اگر کسی کے پاس بہتر راستہ ہے تو میں اس کی بات سننے کے لیے تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اکٹھا بیٹھنا پڑے گا، جو ملک آپس میں جنگ کرتے رہے ہیں وہ بعد میں آپس میں بیٹھے ہیں، آج ملک کے بے پناہ مسائل ہیں اور عوام تکلیف میں ہیں، کیا ملک کے چھ سات لوگ اکٹھے میز پر بیٹھے نظر نہیں آسکتے؟، ان کرسیوں کو ایک طرف کردیں ان میں پاکستان کے مسائل کا حل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں جن چھ سات لوگوں کی بات کررہا ہوں ان میں چار بڑے سیاسی لوگ ہیں، ساتھ میں فوج کے سربراہ اور عدلیہ کے سربراہ بھی بیٹھیں، یہ سب لوگ ارباب اختیار بھی ہیں اور ارباب اقتدار بھی ہیں، یہ ایک ہائبرڈ حکومت ہے اور آنکھیں بند کرنے سے حکومت نہیں بدلے گی۔