دنیا

یوکرین کو روس میں حملے کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی منظوری دی۔

امریکا نے یوکرین کو روس میں اہداف کا نشانہ بنانے کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دے دی۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی منظوری دے دی۔

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین حالیہ ہفتوں میں واشنگٹن سے حملے کے لیے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت طلب کر رہا تھا۔

تاہم نیٹو کے وزرائے خارجہ کے غیر رسمی اجلاس کے بعد پراگ میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے یہ نہیں بتایا کہ کیا اس کے بعد یوکرین کو روس کے اندر دیگر شہروں اور اہداف کو بھی نشانہ بنانے کی اجازت دی جائے گی۔

ہتھیاروں اور نفری کی کمی کے مسئلے سے دوچار یوکرین نے اپنے مغربی اتحادیوں پر امداد کے حصول کے لیے دباؤ بڑھایا تھا تاکہ وہ روس کے اندر فوجی اہداف پر جارحانہ حملے شروع کر سکے اور روس کو پسپا کیا جا سکے۔

بلنکن نے کہا کہ امریکا کا یہ اقدام جو بائیڈن کی پالیسی میں واضح تبدیلی کا مظہر ہے کیونکہ اس سے قبل امریکا نے یوکرین کو روس کے اندر امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا تاہم اب جنگ کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے امریکا نے یوکرین کو یہ اجازت دے دی ہے کیونکہ روس کی افواج اب خارکیو کی جانب پیش قدمی کررہی ہیں۔

سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران یوکرین ہمارے پاس آیا اور اس نے ہم سے ان ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت مانگی جو ہم کسی بھی قسم کی جارحیت کے خلاف دفاع کے لیے فراہم کر رہے ہیں، یہ معاملہ صدر بائیڈن تک پہنچا اور انہوں نے اس مقصد کے لیے ہمارے ہتھیاروں کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔۔

خارکیو، یوکرین کا دوسرا سب سے بڑا شہر روس کی سرحد سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

یہ رواں سال دوسرا موقع ہے جب بائیڈن نے خاموشی سے یوکرین کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق اپنی پالیسی میں نرمی کی ہے جہاں اس سے قبل 2024 کے اوائل میں انہوں نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو کیف بھیجنے کی منظوری دی تھی۔

امریکی حکام نے جمعرات کو کہا کہ روس پر بڑے حملوں کے لیے 300 کلومیٹر رینج کے حامل میزائل ATACMS اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے دیگر امریکی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے یوکرین پر پابندی کی امریکی پالیسی برقرار رہے گی۔

فروری 2022 میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے حملے کے بعد سے اس جنگ میں امریکا، یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعہ کو کہا کہ روسی سرزمین پر حملہ کرنے کے لیے کسی بھی مغربی ہتھیار کا استعمال موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ روس کی سرزمین پر کسی بھی قسم کے مغربی ہتھیار کا استعمال وقت کی ضرورت ہے۔