پاکستان

گوادر میں مزدوروں کے قتل میں ملوث دو ملزمان گرفتار

ملزمان کا کہنا ہے کہ ان کو آرڈر ملا تھا کہ پنجاب سے آنے والے مزدوروں کو قتل کرنا ہے, وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو

وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے کہا ہے کہ گوادر میں مزدوروں کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو ہم نے پکڑ لیا ہے اور ان ملزمان کا کہنا ہے کہ ان کو آرڈر ملا تھا کہ پنجاب سے آنے والے مزدوروں کو قتل کرنا ہے۔

وزیر داخلہ بلوچستان نے صوبے کے دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سی ٹی ڈی سمیت اپنے تمام اداروں کو کہا کہ اس چیز کو ہم ہرگز برداشت نہیں کر سکتے کہ ہمارے غریب شہری ہر دن دہشت گردوں کا شکار بنیں، ہم نے ان کو سخت احکامات دیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میں سی ٹی ڈی سمیت تمام اداروں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ جنہوں نے کوشش کر کے حکومت کے احکامات کو نبھایا اور گوادر میں مزدوروں کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو ہم نے پکڑ لیا ہے اور ان کے بیانات سے پتا چلتا ہے کہ ان کو آرڈر دیے گئے تھے اور ان سے بندوقیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ملزمان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ نہ کسی ادارے کے ہیں اور نہ یہ کسی کے لیے کام کرتے ہیں، ہمیں کہا گیا ہے کہ یہاں جو بھی پنجاب مزدور آتا ہے آپ نے اس کو مارنا اور قتل کرنا ہے۔

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم اپنے عوام کو کہنا چاہتے کہ اب پاکستان کو بنانے کا وقت آ گیا ہے، ہمارے لوگوں نے بہت مشکلات کا سامنا کیا ہے، ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ یہ ہمارے حقوق کے لیے نہیں لڑ رہے بلکہ یہ ہمارے ملک میں دہشت گردی کرنے اور ملک کو دشمن قوتوں کے مطابق چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بھی اگر ہم سختی کرتے ہیں تو اس کے پیچھے بھی یہی عناصر ہوتے ہیں جن کی روک تھام اور زندگی کے لیے ہم یہ سب چیزیں کرتے ہیں، ابھی وزیر اعلیٰ اور بلوچستان حکومت کا یہ فیصلہ ہے کہ یہ دہشت گرد لوگ ہیں جن کا حقوق سے کچھ لینا دینا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا 70فیصد دارومدار زراعت پر ہے اور جب بلوچستان کے زمینداروں نے ہڑتال کی تھی تو وزیر اعلیٰ بلوچستان نے وفاقی حکومت سے ان کے لیے 50ارب روپے کی منظوری کرائی، حقوق کی جنگ اسے کہتے ہیں، کسی غریب کو ماریں یا اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے بلوچستان آنے والوں کو ماریں، یہ حقوق کی جنگ نہیں بلکہ دہشت گردی ہے۔

ضیا لانگو نے کہا کہ جب بھی کوئی حقوق کی بات کرے گا تو ہم اس کے لیے ہر جگہ جائیں گے، لیکن اپنے لوگوں کو مارنا، فورسز کو مارنا یہ ناقابل برداشت ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فورسز کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور جو بھی بلوچستان کو میلی آنکھ سے دیکھے گا اسے اس کی اوقات دکھا دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیے، ان کو پکڑنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے اور چونکہ یہ معاملہ عدالت میں جانا ہے تو اس لیے میں بارے میں بات نہیں کر سکتا، عوام کے جان و مال کے تحفظ میں غفلت برتنے والے اور دہشت گردوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

اس موقع پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا نے بتایا کہ گرفتار دہشت گردوں کا تعلق بی ایل سے ہے اور دونوں کو گوادر سے گرفتار کیا گیا، ایک لڑکا اسی علاقے سُربندر کا ہی رہنے والا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوشکی حملے کے حوالے سے ہم وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ کے ساتھ تین اجلاس کر چکے ہیں اور اس حملے میں ملوث گروپ کی شناخت ہو چکی ہے، حملے میں ملوث افراد، اس کے سہولت کاروں، نوشکی کے رہنے والوں سمیت تمام تفصیلات معلوم ہو چکی ہیں اور جلد اس بارے میں بھی پریس کانفرنس کریں گے۔