پاکستان

حکومت نے بحریہ ٹاؤن افسران کو جہاز سے اتارنے کا جواز پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بیرسٹر عثمان گھمن نے وزارت سے تفصیلی جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔

وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو یہ بتانے کے لیے مزید وقت مانگ لیا کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے 3 قریبی ساتھیوں کو حال ہی میں بیرون ملک جانے سے کیوں روکا گیا؟

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اپیل جمعرات کو بحریہ ٹاؤن کے چیف سرویئر منظور حسین مغل کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران کی گئی جو سعودی عرب جانے والی پرواز سے اتارے جانے والے 3 افراد میں شامل تھے۔

ایف آئی اے نے قبل ازیں عدالت کو بتایا تھا کہ منظور حسین مغل اور بحریہ ٹاؤن کے دو دیگر افسران ریٹائرڈ بریگیڈیئرز طاہر بٹ اور ظفر اقبال شاہ کے نام جنرل ہیڈ کوارٹرز کی سفارش پر پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے گئے تھے۔

طاہر بٹ اور مسٹر ظر اقبال شاہ بحریہ ٹاؤن کے زمین سے متعلق معاملات کی نگرانی کرتے ہیں، جب کہ منظور حسین مغل متنازع پراپرٹی ڈویلپر ملک ریاض کے تمام رئیل اسٹیٹ پروجیکٹس کے لیے چیف سرویئر کے اہم عہدے پر فائز ہیں۔

جمعرات کو جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار منظور حسین مغل کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کرنے پر وزارت دفاع سے جواب طلب کرلیا۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل بیرسٹر عثمان گھمن نے وزارت سے تفصیلی جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 5 جون تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ بحریہ ٹاؤن کے تین عہدیداروں کی آف لوڈنگ کو ملک ریاض کے خلاف دیگر حالیہ کارروائیوں کے ایک حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کی انہوں نے حالیہ سوشل میڈیا پوسٹس میں مذمت کی، اس ہفتے کے شروع میں فرم کے راولپنڈی دفاتر پر بظاہر نیب اور مقامی پولیس نےچھاپے بھی مارے۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کو ڈی لسٹ کردیا

چوتھا ٹی20: انگلینڈ نے پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 34 الزامات میں مجرم قرار