پاکستان

لاہور: کسانوں سے گندم نہ خریدنے، باردانہ نہ دینے پر حکومت پنجاب سے جواب طلب

حکومت کو فوری سرکاری ریٹ پر کسانوں سے گندم خریدنے اور کسانوں کو باردانہ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے، درخواست گزار کی لاہور ہائی کورٹ سے استدعا

کسانوں سے گندم نہ خریدنے اور باردانہ نہ دینے کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

’ڈان نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے وکیل فرحت چانڈیو کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے 3 ہزار 9 سو روپے من گندم خریداری کے لیے پالیسی جاری کی، 22 اپریل سے کسانوں سے گندم خریداری شروع کرنا تھی لیکن حکومت نے اپنی پالیسی کے مطابق کسانوں سے گندم نہیں خریدی۔

درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو فوری سرکاری ریٹ پر کسانوں سے گندم خریدنے کا حکم دے، کسانوں کو باردانہ فراہم کرنے کا بھی حکم دے۔

دلائل سننے کے بعد کسانوں سے گندم نہ خریدنے اور باردانہ نہ دینے کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کی کال پر ملک بھر کے 30 مختلف اضلاع میں کسانوں نے مظاہرے کیے تھے اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کاشتکاروں سے گندم خریدے اور بحران میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے۔

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں احتجاج لاہور، ملتان، بہاولپور، وہاڑی، جھنگ، پاک پتن، چنیوٹ، قصور، خانیوال، بہاول نگر، ڈیرہ غازی خان، بورے والا، چشتیاں اور جام پور میں کیا گیا تھا۔

سندھ میں کسان کراچی، شکارپور، نواب شاہ، قمر شہداد کوٹ، نوشہرو فیروز، میرپور خاص، دادو، سانگھڑ اور شاہ پور چکر میں سڑکوں پر نکل آئے، اسی طرح بلوچستان میں کوئٹہ اور جھل مگسی میں بھی احتجاج کیا گیا، جبکہ خیبرپختونخوا میں پشاور اور مردان میں مظاہرے کیے گئے تھے۔

لاہور میں مال روڈ چیئرنگ کراس پر خواتین اور نواجونواں سمیت سیکڑوں کسان جمع ہوئے تھے، انہوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا تھا کہ فوری طور پر کاشتکاروں سے گندم خریدی جائے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق طارق نے مطالبات کا چارٹر پیش کیا تھا، جس میں کاشتکاروں سے گندم کی خریداری، فصل آنے سے قبل گندم کی درآمدات میں ملوث افراد کی گرفتاری، ہر پیداوار کی مناسب قیمت کو یقینی بنانے کے لیے مارکیٹ ریگولیشن، نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دینے کی پالیسی واپس لینے، تمام فصلوں کے لیے امدادی قیمت، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ’کسان مخالف‘ پالیسیوں کو مسترد کرنا، گندم اسکینڈل سے متاثرہ کسانوں کے لیے زر تلافی اور چھوٹے کسانوں کو سود پر قرض دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے مطالبات شامل تھے۔

جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی کوئی پالیسی نہیں، مشیر نیشنل کمانڈ اتھارٹی

ٹی20 ورلڈ کپ: آسٹریلیا نے وارم اپ میچ میں کوچ اور سلیکٹر کو میدان میں اتار دیا

مریم نفیس سے براہ راست شو میں ذو معنی مذاق کرنا غلط تھا، تابش ہاشمی کا اعتراف